اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارت کاری میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔دفتر خارجہ اور دیگر اداروں نے وزیراعظم کی کوشش اور کشمیریوں کی جدوجہد کو ناکام بنایا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیریں مزاری مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کی جانے والی سفارت کاری پر برس پڑیں۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے اپنی تقاریر اور بیانات سے تنِ تنہا کشمیر کا بیانیہ بدل کر دکھایا مگر دفتر خارجہ اور دیگر اداروں نے وزیراعظم کی کوششوں اور کشمیریوں کی جدوجہد کو ناکام بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا دفتر خارجہ وزیراعظم کے بیانیے کو لے کر چلتا تو حالات مختلف ہوتے ، چاہے عالمی سیاست جو بھی ہو دفتر خارجہ کام کرتا تو دنیاکشمیر پرہماری بات ضرور سنتی، مگر ہمارے سفارتکار آرام، تھری پیس سوٹس اور کلف لگے کپڑے پہننے اور ٹیلی فون کرنے کے سوا کچھ کرنے پر تیار نہیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ کیا پاکستان برکینافاسو جتنا سفارتی وزن بھی نہیں رکھتا جس نے امریکا کیخلاف قرارداد منظور کرالی؟
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارت کاری میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ سارا زور کپڑوں کو کلف لگا کر ٹو پیس پہن کر سفیروں کو فون کرنے پر ہے، وزیراعظم عمران خان نے جتنا زورلگا کرکشمیرکا بیانیہ اٹھایا تھا اسے تباہ کردیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے ہمیں روایتی سفارت کاری سے نکلنا ہوگا اور اس کے لیے ہمیں جدید طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد انصاف پر مبنی ہے، بھارتی قابض فوج خواتین کی بے حرمتی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، ثقافت کشمیریوں پر مظالم کو اجاگرکرنے کا اہم ذریعہ ہے، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارتکاری میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی جبرکو اجاگرکرنے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا اہم کردار ہے،ہم نوجوان کشمیریوں کی آواز دنیا کے ہرکونے تک پہنچائیں گے۔