لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں ، جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فواد حسن فواد کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیئے:ن لیگ سے وزیراعظم کا امیدوار تبدیل کرائیں گے ، بلاول بھٹو
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ’نیب نے پی ایل ڈی سی کرپشن کیس میں فواد حسن فواد کو گرفتار کیا اور بعد میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام عائد کر کے دوبارہ حراست میں لے لیا۔
فواد حسن فواد کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایک کیس کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتاری نیب قوانین کی خلاف ورزی ہے، میرے مؤکل کی گرفتاری سے قبل قانونی تقاضے پورے نہیں کیے جو بنیادی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ فواد حسن فواد کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے نیب سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ 5 جولائی کو نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نامزد سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کو تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، فواد حسن فواد پوچھ گچھ کے دوران تفتیشی افسران کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکے جس کے بعد انہیں قومی احتساب بیورو نے گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیئے:وفاقی حکومت کا عیدالاضحٰی پر تین چھٹیوں کا اعلان
بعد ازاں اگلے ہی روز نیب نے فواد حسن فواد کو احتساب عدالت میں پیش کر کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جسے جج نے منظور کرلیا تھا۔
قومی احتساب بیورو نے فواد حسن فواد پرعائد کرپشن الزامات کی چارج شیٹ بھی جاری کی تھی جس میں ان پر بطور سیکریٹری صحت موبائل ہسپتال خریداری میں بڑے پیمانے پربے ضابطگیوں، وزیراعلی کے سیکٹریری کے طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکیم کا ٹھیکہ من پسند افراد کو دینے کا الزام تھا۔