لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میں مقتولوں، مظلوموں کی بیٹیوں، ماؤں اور بچیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے استنبول چوک جاؤں گا، شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا 3 سال سے انصاف کے منتظر ہیں، کیا مقتولین کے ورثا کو انصاف دینا انصاف کے اداروں کی ذمہ داری نہیں؟ 3سال کا ہر دن قانونی جنگ لڑتے گزارا، ایک با اثر اور مقتدر شخص کے مواخذے سے انصاف ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے اور ان شاء اللہ تعالی انصاف بشکل قصاص ہو کر رہے گا، پارلیمنٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک جھوٹ بولنے والے غریب شہریوں کے قتل عام کی سزا بھی بھگتیں گے.
ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں عوامی تحریک کے مرکزی راہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثا یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ سانحہ کی واحد عدالتی انکوائری جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر کیوں نہیں آرہی؟ اس رپورٹ میں آخر ایسا کیا ہے جسے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے، شریف برادران خود کو بری الذمہ سمجھتے ہیں تو پھر وہ بتائیں اس سانحہ کا ماسٹر مائنڈ اور بے گناہوں کو قتل کرنے والا کون ہے؟ اور 3سال کے طویل عرصہ میں اس راز سے پردہ کیوں نہیں اٹھا؟ جب مظلوموں کو انصاف سے محروم کیا جاتا ہے تو پھر فرسٹریشن جنم لیتی ہے. اداروں، آئین اور قانون پر اعتماد کمزور ہوتا ہے،اداروں اور ملکوں کا وقار قانون اور انصاف کی بالا دستی سے منسلک ہے.
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنے والے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سے متفقہ طور پر نااہل اور بدعنوان ثابت ہوچکے ہیں، پانامہ سے اقامہ تک ان کے معاشی جرائم پوری قوم کے سامنے ہیں، ایک ثابت شدہ بد عنوان اور 14شہریوں کو قتل کرنے کا ملزم مجھ پربلا جواز تنقید نہیں کررہا, اسے علم ہے کہ اگلی باری سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی ہے جس سے ان کا بچنا ناممکن ہے،پانامہ کیس میں تو اقتدار اور عزت گئی، ماڈل ٹاؤن کیس میں پھانسی کے پھندے ہیں.
انہوں نے کہا کہ میں نے ساری زندگی آئین اور قانون کے احترام کا سبق پڑھایا ہے, کبھی قانون کو ہاتھ میں لیا نہ کارکنوں کو اس کی اجازت دی،مظلوم بیٹیوں کا احتجاج پر امن اور آئین کے دائرے کے اندر ہوگا،ہم امن کی ضمانت دینے والوں میں سے ہیں، پتہ بھی نہیں ٹوٹے گا،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ہمارا ایک ہی موقف ہے کہ انصاف کیا جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔