قاہرہ : مصر نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غزہ میں جاری جنگ بندی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی ہے جس میں حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اس تجویز کو حماس نے حیرت اور تحفظات کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران مصری حکام نے واضح کیا کہ جب تک مزاحمتی گروہ اپنے ہتھیار نہیں ڈال دیتے، اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس شرط نے ان کی مذاکراتی ٹیم کو حیران کر دیا۔
عہدیدار کے مطابق، "مصر نے ہمیں آگاہ کیا کہ جنگ بندی سے قبل مزاحمتی گروہوں کا غیر مسلح ہونا لازم ہے۔ تاہم، حماس کا مؤقف برقرار ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ اور غزہ سے قابض افواج کا انخلا ہونا چاہیے۔" تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی کی پیشکش بھی شامل ہے، جس کے تحت غزہ میں خوراک، ادویات اور شیلٹر کا سامان فراہم کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم حماس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسی صورت میں جنگ بندی پر آمادہ ہوگی جب اسرائیلی حملے مکمل طور پر بند کیے جائیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل میں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی پر پابندی کے بعد خطے میں غذائی قلت میں شدید اضافہ ہو چکا ہے، جبکہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے بارہا کہا جا چکا ہے کہ جنگ کا خاتمہ حماس کو مکمل طور پر شکست دینے اور غیر مسلح کرنے سے مشروط ہے۔