لیسکو کے 83 کروڑ یونٹس اوور بل کیے گئے ہیں : وزیر داخلہ محسن نقوی

لیسکو کے 83 کروڑ یونٹس اوور بل کیے گئے ہیں : وزیر داخلہ محسن نقوی

لاہور:وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اس وقت بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے، لیسکو کے 83کروڑ یونٹس اوور بل کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ا اس وقت بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے، لیسکو کے 83کروڑ یونٹس اوور بل کیے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ   لاہورایئرپورٹ پر کافی زیادہ رش ہوتا ہے، ہم اگلے دو چار دن میں لاہور ایئرپورٹ کا دورہ کرنے لگے ہیں، کوشش کررہے ہیں لوگوں کو ایئرپورٹس کو انتظار نہ کرنا پڑے، میں نے خود ایئرپورٹ پر ڈھائی گھنٹے انتظار کیا ہوا ہے، کوشش ہے ہم عوام کو ایئرپورٹس پر زیادہ انتظار نہ کرائیں ۔


محسن نقوی نے کہا کہ ایف آئی اے لاہور نے بہت اچھا کام کیا، لیسکو کے 83کروڑ یونٹس اووربل کیے گئے ہیں، آپ کو پتہ نہیں کہ بل 20ہزار آرہا اور آپ 40ہزار ادا کررہے ہیں، 300 یونٹ والے عام صارفین کو بھی زائد یونٹ ڈالے گئے، ایف آئی اے نے اووربلنگ کو پکڑا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ عام غریب آدمی کو بھی یونٹس اووربل کیے گئے ہیں،  بجلی چوروں کے خلاف آپریشن کسی صورت نہیں رکے گا، ڈی جی ایف آئی اے پر بہت پریشر آرہا ہے لیکن یہ مہم نہیں رکے گی ، ہم پاور منسٹری کے ساتھ مل کر بلوچستان اور کے پی میں کام کررہے ہیں۔


 اووربلنگ بدقسمتی سے گورنمنٹ سائٹ سے ہورہی ہے، ابھی 2ایکسیئن گرفتار ہوئے ہیں، کسی لیول پر بھی جانا پڑا جائیں گے،کسی کو معافی نہیں دے جائے گی، گرفتار 2ایکسیئن خود مانے ہیں کہ ہم یہ کام کررہے تھے۔بلوچستان میں 8 پنجابیوں کو قتل کردیا گیا، جو ایجنٹ لے کر جارہے تھے ان کو بھی مار دیا گیا، ہم اس واقعے کی تحقیقات کرارہے ہیں، زیارت کے ویزے پر لے کر جایا جارہا تھا، ہم بہت سارا کام کررہے ہیں اور کافی زیادہ  کرنے کی ضرورت ہے۔
 محسن نقوی نے مزید کہا کہ بھارت پاکستان میں براہ راست کارروائیوں میں ملوث ہے، عامر تانبا کے قتل میں بھی شواہد اسی طرح کے ہیں، عامر تانبا پر فائرنگ کی پولیس تفتیش کررہی ہے، اب تک ان کا شک بھارت پر جارہا ہے، عامر تانبا سے پہلے بھی قتل کے 4واقعات میں بھارت ملوث تھا۔


کراچی میں سٹریٹ کرائم کےبارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں میں انسپکٹر جنرل سے بھی رابطے میں ہوں اور سندھ پولیس اس پر کام کر رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو پکڑا جارہا ہے۔

مصنف کے بارے میں