نیویارک : ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بغیر کسی نتیجہ پر پہنچے ختم ہوگیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس 14 اپریل کو اسرائیل کی درخواست پر بلایا گیا جب 13 اپریل کو رات گئے ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور میزائل داغ کر پہلی بار براہ راست حملے کیے تھے۔
سلامتی کونسل اجلاس کے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تمام ممالک کے اراکین کو خبردار کیا کہ ایران کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا چارٹر کے مطابق کسی بھی ریاست کی علاقائی سالمیت کیخلاف طاقت کا استعمال منع ہے، انہوں نے اسرائیل پر ایران کے حملے کی بھی مذمت کی۔
انتونیو گوتریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مشرق وسطیٰ تباہی کے دہانے پر ہے، خطے کو تباہ کن جنگ کے خطرے کا سامنا ہے، وقت آگیا ہے کہ کشیدگی کم اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔‘
دوسری جانب امریکا کے نائب مندوب رابرٹ ووڈ نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل ایران کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرے، فرانس کے مندوب نے ایران اور اس کے اتحادیوں سے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے سے گریز کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ ’آئندہ چند دن میں امریکا دیگر ممالک کے ساتھ مشاورت کے بعد ایران کو اقوام متحدہ میں جوابدہ بنانے کے لیے مزید اقدامات کرے گا۔
ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی تو ایران مناسب ردعمل کا حق استعمال کرے گا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے اجلاس میں ایران پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔چین کے سفیر ڈائی بنگ نے شام میں ایران کے قونصل خانے پر پچھلے حملے کو ’شیطانی‘ قرار دیا۔
چین نے اسرائیل پر ایران کے حملے پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا اور تمام فریقوں سے ’پرسکون اور تحمل‘ کا مطالبہ کیا۔چین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا اور کہا کہ وہاں انسانی تباہی ناقابل قبول ہے۔
اس کےعلاوہ چین کے ساتھ ساتھ روس نے بھی اسرائیل کی حمایت کرنے اور ایرانی قونصل خانے پر حملے کی مذمت نہ کرنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔