سیکرٹری اطلاعات وثقافت پنجاب راجہ جہانگیر انورنے ثقافتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ثقافتی معیشت کے فروغ کیلئے جامع اور قابل عمل منصوبے تیار کیے جائیں ۔ یہ منصوبے جدید خطوط پر استوار کئے جائیں تاکہ صوبے میں نہ صرف ثقافت کو فروغ دیا جا سکے بلکہ اس کے ذریعے نوجوانوں اور عام لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم ہو سکیں۔
راجہ جہانگیر انور صاحب نہایت فعال، مستعد اور دیانتدار افسر ہیں جو ثقافت اور ثقافتی معیشت کو فروغ دینے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ ان کی ہدایت پر بزم اقبال اور الحمراء آرٹس کونسل مشترکہ طورپر علامہ اقبالؒ کے یوم ولادت (21 اپریل)پر جشن خودی کی اہم تقریب کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اس مقصد کیلئے سیکرٹری اطلاعات و ثقافت نے بزم اقبال کو 10 لاکھ روپے فراہم کیے ہیں۔ بزم اقبال الحمراء میں علامہ اقبال ؒ پر شائع شدہ کتب کی نمائش کا اہتمام کر رہی ہے۔ علامہ اقبالؒؒ پر شائع شدہ کتب کی نمائش کا مقصد نوجوان نسل کو اس عظیم مفکر، شاعر ، فلسفی (علامہ اقبالؒ) کی شخصیت، زندگی اورنظریہ پاکستان بارے سیر حاصل معلومات فر اہم کرنا ہے۔ نمائش میں کتب بینی کے فروغ کیلئے سستی اور معیاری کتب رعایتی قیمت پر فراہم کی جائیں گی۔
جشن خودی کی یہ تقریب الحمراء میں چار بجے شروع ہوگی۔ اس تقریب میں ممتاز دانشور اور اقبالؒ سکالر جسٹس (ر) محترمہ ناصرہ جاوید اقبال صاحبہ، پروفیسرڈاکٹر وحید الزمان طارق، محترم مجیب الرحمن شامی ، چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان لاہور، ڈاکٹر بصیرہ عنبرین صاحبہ خطاب کریں گی۔ محترم شاہ نواز زیدی علامہ اقبال ؒ کا کلام پیش کریں گے۔ اس موقع پر مہمانوں کیلئے افطار اورڈنر کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ رات دس بجے کے بعد سحری تک جشن خودی کی یہ تقریب جاری رہے گی۔
راجہ جہانگیر انور صاحب نے الحمراء میں محکمہ ثقافت کے اداروں کے مشترکہ اجلاس میں ہارس اینڈ کیٹل شو اور دیگر مواقع پر عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تمام افسروں کو تعریفی سرٹیفکیٹ کے علاوہ انعامات بھی دیئے جائیںگے۔ انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن راؤ پرویز اختر سے کہا کہ وہ جلد بہت خوبصورت سرٹیفکیٹ تیار کرائیں تاکہ عمدہ کارکردگی دکھانے والے افسران میں تقسیم کئے جائیں۔
بزم اقبال کے ڈائریکٹر ریاض احمدچودھری کی درخواست پر محترم راجہ صاحب نے الحمراء کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور تمام شعبوں میں صفائی کا خصوصی اہتمام کرنے اور الحمراء میں آنے والے خواتین و حضرات اور بچوں کو بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ راجہ صاحب نے الحمراء کے لان میں سائبان لگانے کے لئے اپنی جیب سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمراء کو دس ہزار روپے دیئے ۔ اس اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن راؤ پرویز اختر، ایڈیشنل سیکرٹری ثقافت محترمہ فرحت جبیں، ڈپٹی سیکرٹری پلاننگ اور ثقافت محترمہ فائزہ احسان، ڈپٹی سیکرٹری ایڈمن محترم نوید انجم ، مجلس ترقی ادب کے ڈائریکٹر منصور آفاق کے علاوہ ثقافت کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افسران نے شرکت کی۔
حکومت پنجاب نے 2022 کو علامہ اقبالؒ کے سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوم خودی کی تقریب میں علامہ اقبالؒ کی شاعری ،انکی سوچ و افکار سے نئی نسل کو آگاہ کیا جائے گا۔ 21اپریل کی رات کیلئے جامع پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ ممتا ز ایکٹر اور اینکر ناصر شیرازی جشن خودی کی تقریبات میں کمپیئر نگ کے فرائض انجام دیں گے۔
راجہ صاحب نے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبالؒ کے حوالے سے جشن خودی دراصل نوجوان نسل کیلئے اپنے فکر و عمل کو درست سمت پر ڈالنے کا اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔اس پروگرام کو سوشل میڈیا کے ذریعے دْنیا کے کونے کونے تک براہ راست دکھایا جائے گا۔ محکمہ اطلاعات وثقافت اس اہم موقع پر شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کو خاص طور پر خراج عقیدت پیش کر رہا ہے۔شعبہ ثقافت سے وابستہ تمام اداروں میں تجربہ کار افراد موجود ہیں جو باہمی اشتراک سے شعبہ ثقافت کے مطلوبہ اہداف حاصل کرلیں گے۔
برصغیر میں پاکستان کے نام سے اسلامی ریاست کا قیام علامہ اقبالؒ کے خواب کی تعبیر ہے۔ علامہ اقبالؒنے سب سے پہلے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا۔ یہ تصور آج مجسم صورت میں دنیا کے سامنے آن بان و شان سے کھڑا ہے۔علامہ اقبالؒ نے قائداعظمؒ کو برطانیہ سے واپس آنے کی درخواست کی اور وہ 1934 میں وطن واپس آگئے۔قائد اعظم ؒ کے زیر قیادت برصغیر کے مسلمانوں نے 14 اگست 1947 میں اپنا آزاد وطن حاصل کر لیا۔ علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں کے لیے تاریخی اور جغرافیائی خدوخال رکھنے والے ملک کا تصور پیش نہیں کیا۔ حکومت پنجا ب نے فکر اقبالؒ کو فروغ دینے کے لیے رواں سال کو اقبالؒ کا سال منانے کا جو فیصلہ کیا ہے وہ راجہ صاحب کا خصوصی کارنامہ ہے۔ اس سلسلے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔راجہ جہانگیر انور نے پنجاب کیلئے پہلی بار ثقافتی پالیسی تیار کی جس کا مقصد نہ صرف پنجاب کی ثقافت بلکہ وطن عزیز کے دیگر علاقوں کی ثقافت کا فروغ بھی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ علامہ اقبالؒ کی تعلیمات صرف زندگی کے عمومی طور طریقوں کی جانب ہی ہماری رہنمائی نہیں کرتیں بلکہ ہمارے عہد کے مسائل کا حل بھی پیش کرتی ہیں۔اِن دنوں ہم شدت پسندی اور دہشت گردی کے جس مسئلے سے دوچار ہیں ، اس کے خاتمے کیلئے فکر اقبال ؒ کا فروغ ہی خصوصی اور دائمی علاج ہے۔ ہماری قوم فکر اقبالؒ سے ہمیشہ روشنی اور ہدایت حاصل کر سکتی ہے۔ علامہ اقبالؒ کے افکار سے نوجوانوں اور نئی نسلوں کی بہترین تربیت کی جا سکتی ہے۔ تاکہ عالمی برادری میں ہم نمایاں مقام حاصل کر سکیں۔