کراچی: پاکستان تحریک لبیک (ٹی ایل پی) میں اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔ سندھ کے امیر رضی حسینی نے مرکزی قیادت سے فوری طور پرحکومت سے مذاکرات کا مطالبہ کیا
ایک بیان میں رضی حسینی کا کہنا تھا کہ سعد رضوی نے اپنی ضد نہ چھوڑی اور بات چیت نہ کی تو ہم پارٹی چھوڑ دیں گے، مسائل سڑکوں پرنہیں بات چیت سے حل ہوں گے۔
امیر ٹی ایل پی سندھ رضی حسینی نے کہا ہے کہ جہاں بھی احتجاج ہورہا ہے ختم کرکے قیادت سے رجوع کیا جائے،ملک میں افراتفری کے باعث کئی بےگناہ جانوں کا نقصان ہوا ہے۔ بات چیت کے ذریعے مسائل حل نہ ہوئے تو قوم سعدرضوی سے مایوس ہوجائےگی۔
دوسری جانب وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دے دیا۔ وزارت داخلہ کی طرف سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی سفارش کی تھی جس کی سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی تھی۔ تحریک لبیک پر پابندی کیلئے وفاقی کابینہ سے منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لے کر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت اس پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ سمری کی منظوری کے بعد تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کے ڈیکلیئریشن پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت پابندی کا ڈیکلیئریشن سپریم کورٹ پیش کرے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر الیکشن کمیشن تحریک لبیک پاکستان کو ڈی نوٹیفائی کرے گا۔
ادھر تحریک لبیک پاکستان کے حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک سیاسی جماعت ہے، اس پر پابندی لگانے کا فیصلہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کا ہے۔ ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر قوم میں کوئی دو رائے نہیں، دنیا میں اسلامو فوبیا کے خلاف سب سے مؤثر آواز اٹھانے والا عمران خان ہے۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا فرانسیسی حکومت نے کہا کہ آپ اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، احتیاط کرنا ہو گی، چنگاری کو آگ میں نہیں بدلنا چاہیے۔