واشنگٹن: تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے ہیک سے پوشیدہ طور پر امریکہ کو مالی لین دین کی نگرانی کرنے کا موقع ملا ہو گا۔ شیڈو بروکرز نامی ہیکنگ گروپ نے ان فائلز کا انکشاف کیا ہے۔ اس سے قبل اسی گروپ نے 'مالويئر' کا انکشاف کیا تھا۔ اگر یہ لیک درست ہے تو این ایس اے کے بارے میں سنہ 2013 میں ایڈورڈ سنوڈن کے انکشاف کے بعد یہ سب سے بڑا انکشاف ہے۔
سنوڈن نے ٹوئٹر پر اسے 'مدر آف آل ایکسپلائٹس قرار دیا ہے جو کہ بظاہر اس بم کی جانب اشارہ کرتا ہے جسے امریکی فوج نے افغانستان میں استعمال کیا تھا۔
مختلف اقسام کی سکیورٹی معلومات آن لائن لیک ہوئی ہیں اور ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اگر انھیں بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا تو یہ 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ قیمت ہوتی۔ لیک ہونے والی چیزوں کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے بنایا ہے اور ان کے ساتھ جو دستاویزات ہیں وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ممکنہ طور پر اس سے بینکنگ کے عالمی نظام سوئفٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کا تازہ ذخیرہ معتبر ہے جبکہ اس میں ملوث ادارے نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے یا پھر اس پر کچھ کہنے سے انکار کیا ہے۔ سوئفٹ کا ہیڈ کوارٹر بیلجیئم میں ہے اور اس نے کہا ہے کہ ہمارے پاس ایسے شواہد نہیں ہیں جن سے یہ پتہ چلے کہ ہمارے نیٹ ورک کی سروسز کو کبھی بھی ناجائز طور پر استعمال کیا گیا ہو۔
واضح رہے سوئفٹ کو گذشتہ سال ہیکروں نے کامیابی کے ساتھ نشانہ بناتے ہوئے بنگلہ دیش کے سینٹرل بینک سے آٹھ کروڑ ڈالر سے زیادہ رقم چرالی تھی۔
سوئفٹ ایک ایسا نظام ہے جو عالمی سطح پر بینکوں کو دنیا بھر میں پیسے کو منتقل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ سوئفٹ نیٹ ورک میں چھوٹے بینک سروس بیورو کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو ان کی جانب سے رقم منتقل کرتا ہے۔ لیک ہونے والے دستاویزات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ 'ایسٹ نیٹس' نامی ایک اہم بیورو اس کا شکار ہوا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں