لاہور:حکومتِ پنجاب نے صوبے بھر میں کورٹ فیسز میں کمی کر دی ہے۔حکومت پنجاب کی جانب سے کورٹ فیسز میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سول کورٹ سے آرڈر یا فیصلہ کی نقل کیلئے 100 روپے جبکہ ہائی کورٹ سے فیصلہ کی نقل کیلئے 500 روپے کورٹ فیس مقرر کی گئی ہے۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کی منظوری کے بعد بورڈ آف ریونیو پنجاب کی جانب سے کورٹ فیسز میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
مصدقہ کاپی کی کورٹ فیس فی پیج 100 روپے سے کم کر کے 10 روپے کر دی گئی ہے۔ ٹیننسی ایکٹ کے تحت نظرثانی درخواست پر 500 روپے، سیکشن 15 کے تحت ہائیکورٹ میں نظر ثانی درخواست کی فیس 500 روپے جبکہ کورٹ ریونیو یا رینٹ درخواست پر کورٹ فیس 500 روپے سے کم کر کے 10 روپے مقرر کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق سول کورٹ سے آرڈر یا فیصلے کی مصدقہ کاپی کے لیے ون ٹائم 100 روپے جبکہ ہائی کورٹ سے آرڈر یا فیصلے کی مصدقہ کاپی پر ون ٹائم کورٹ فیس 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔
پنجاب ٹیننسی ایکٹ 1887 کے تحت بورڈ آف ریونیو یا کمشنرز کو نظرِ ثانی درخواست اور سی پی سی سیکشن 15 کے تحت ہائی کورٹ میں نظرِ ثانی کی درخواست پر ون ٹائم 500 روپے کورٹ فیس مقرر کی گئی ہے۔
ریکارڈ طلبی کی درخواست پر کورٹ فیس 10 روپے جبکہ رائیٹ آف ایکوپیسنی میں دعویٰ یا درخواست پر ایک بار 500 روپے ادا کرنا ہوں گے۔طلاق ایکٹ کے تحت حلف نامہ پر کورٹ فیس 100 روپے، سول، کریمنل اور ریونیو کورٹ میں وکالت نامہ یا مختار نامہ کیلئے 100 روپے، ہائیکورٹ یا بی او آر میں وکالت نامہ پر کورٹ فیس 200 روپے جبکہ فیملی کورٹ اور قیدی کے وکالت نامہ پر کورٹ فیس کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔ حکم امتناعی کی درخواست پر بھی کورٹ فیس 500 روپے سے کم کر کے 10 روپے مقرر کی گئی ہے۔
ا