برسلز: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے افغانستان میں طالبان سے بات چیت کو واحد آپشن قرار دیا ہے۔
ایک بیان میں خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے کہا کہ افغانستان میں طالبان سے بات چیت کے سوا یورپ کے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل میں سفارتی موجودگی کے لیے برسلز کو یورپی حکومتوں کے ساتھ تعاون درکار ہوگا۔
جوزف بورل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بحران ابھی ختم نہیں ہوا، اب ہمارے پاس کسی بھی واقعے پر اثر انداز ہونے کے لیے کوئی موقع نہیں، سوائے طالبان کے ساتھ رابطے کے اب ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں مگر ہم انسانی حقوق کی اہمیت پر زور دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہےکہ موجودہ حالات میں انسانی حقوق کے حوالے سے بات کرنا مکمل عجیب ہو مگر ہمیں اس حوالے سے مطالبہ کرنا ہے۔
افغان عبوری وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی مدد کا اعلان کرنیوالے ممالک کا خیرمقدم کرتے ہیں اور رقم افغان بینک کے ذریعے مستحقین تک پہنچائی جائے گی جبکہ عالمی برادری سے اپیل ہے صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر میں مدد کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لوگ افغانستان سے جانا چاہتے ہیں وہ جانے کیلئے آزاد ہیں اور سرمایہ کار افغانستان آئیں ان کومکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔ پڑوسی اور دوست ممالک کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور دنیا سے بھی مثبت تعلقات کے خواہش مند ہیں تاہم دنیا سے اپیل ہے جو ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اسے سیاست سے نہ جوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک بڑی مشکل سے گزرا ہے اور تاجروں سے گزارش ہے کہ وہ کاروبار کریں اور اپنے لوگوں کی ہی فائدہ دیں۔
اس سے قبل امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ عبوری حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر اللہ متقی سے افغانستان کے لیے چین کے خصوصی ایلچی وانگ یو نے اہم ملاقات کی۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں چین کے ایلچی برائے افغانستان وانگ یو نے نئی حکومت کے قیام پر مبارک باد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چین کے ایلچی نے کورونا ویکسین کی 30 لاکھ خوراکیں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی مالی امداد کی فراہمی سے آگاہ کیا۔
ترجمان طالبان کے مطابق ملاقات کے دوران چین کے خصوصی ایلچی نے افغانستان کے ساتھ انسانی، معاشی، سیاسی تعاون اور تعلقات قائم رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے چین کی مالی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین اور افغانستان ہمسائیہ ممالک ہیں اور دوطرفہ تعلقات کی ترقی دونوں فریقوں کے مفاد میں ہے۔