اسلام آباد: مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں نامزد دو ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ جاری کر دیا۔
نور مقدم قتل کیس میں نامزد دو ملزمان کی جانب سے دائر ضمانت کی درخواست کے کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئی۔ ظاہر جعفر کے گھر کے مالی جان محمد اور خانساماں جمیل کی جانب سے دائر درخواست پر عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کو مسترد کردیا۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواستیں دائرکی تھیں۔
عدالت نے تھراپی ورک کے مالک کی جانب سے مرکزی ملزم کے والدین کے خلاف 22 اے مقدمے کی درخواست دائر کی گئی، جسے عدالت نے خارج کردیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیشی افسر کی جانب سے چالان جمع کرایا گیا جس میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ظاہر جعفر نے نورمقدم کو قتل کرنے کے بعد والدین سے رابطہ کیا جس پر والد پُرسکون رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے لاش ٹھکانے لگانے کی یقین دہانی کرائی۔
اس سے قبل تھراپی ورکس کے مالک نے یہ انکشاف کیا کہ ظاہر جعفر کے قتل کے بعد والد نے بولا کہ شاید بیٹے سے زیادہ شراب نوش کرلی ہوگی، جس کی وجہ سے اُس نے یہ قدم اٹھایا۔
یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو انہیں اپنی بیٹی نور مقدم کو گھر سے غائب پایا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند پایا اور اس کی تلاش شروع کی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ چند دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔
20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے متاثرہ کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔
اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کرنے والے شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کے مبینہ قتل کے الزام میں ظاہر جعفر کے خلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا ہے۔