اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ عوام کو آٹا، چینی، گھی اور دالوں کیلئے کیش سبسڈی دی جائے گی جبکہ آئندہ دنوں میں آٹے کی قیمتیں بھی کم ہو جائیں گی۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا حکومتی فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں چند سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ کورونا وائرس کے باعث سپلائی چین متاثر ہوئی، کورونا میں پروڈکشن کم اور ٹرانسپورٹیشن تباہ ہوئی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ایگریکلچر پر توجہ نہیں دی گئی۔ ہم ہمیشہ کہتے تھے کہ کاشتکاروں کو عالمی قیمتیں ملنی چاہیں۔ رواں سال بجٹ میں فوڈ پروڈکشن بڑھانے کیلئے زیادہ پیسے رکھے۔ 2013 میں چینی 303 ڈالر فی ٹن تھی جو 430 ڈالر پر چلی گئی ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ چند دن میں آٹے کی قیمت کم بھی ہو گی۔ رواں ماہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے۔ کسان سے لے کر ریٹیلر تک قیمتوں کا تعین کر رہے ہیں۔ دنیا میں مڈل مین کاشتکاروں کا استحصال نہیں کرتا۔ ہمارا کام ہے کہ زرعی پیداوار بڑھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند سالوں میں لوگوں کی آمدن نہیں بڑھی لیکن مہنگائی کی شرح 8 فیصد کے قریب جا پہنچی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا رواں ماہ کامیاب پاکستان پروگرام لانچ کر دیں گے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں صحت کارڈ دے رہے ہیں۔ صحت کارڈ تحریک انصاف کا انقلابی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ یورو بانڈ میں ریزرو بڑھے ہیں۔ رواں سال نیٹ ڈیٹ 3 فیصد کم ہوا۔ سنگل ٹریژری اکاؤنٹ اوپن کر رہے ہیں۔ اکانومی بڑھنے سے ڈیٹ بھی بڑھتا ہے۔ کورونا کے باعث اکانومی منفی 5 پر چلی گئی۔ سٹیٹ بینک کے ریزرو میں اضافہ ہوا ہے۔