اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ ججز آئین اور قانون کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ نئی عدالتی سال کی تقریب گزشتہ برس کی کارکردگی کو چانچنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ چیف جسٹس نے نئے سال کی عدالت پالیسی کا بھی اعلان کر دیا۔انہوں ںے کہا کہ ججز کی مکمل خودمختاری کے بغیر عوام کو انصاف کی مکمل فراہمی کا تحفظ ممکن نہیں جبکہ ججز آئین اور قانون کے تحت اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں نے عہدہ سنبھالا تو محسوس کیا عدالتی نظام میں زیر التوا مقدمات زیادہ ہیں اور اس کے بعد زیر التوا مقدمات پر اہم فیصلے کیے۔ نظام انصاف میں ہمیں جس مقام پر ہونا چاہیے اس کے لیے طویل سفر باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں نئی درخواستیں جمع ہو رہی ہیں تاہم پرانی درخواستوں پر سماعت کی جا رہی ہے۔ انصاف صرف حقوق کا تعین کرنے کا نام نہیں بلکہ مساوات قائم کرنے کا نام بھی ہے۔جسٹس گلزار احمد نے نئے سال کی عدالتی پالسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ججز آزاد اور بیرونی دباو َسے بالاتر نہیں ہوں گے تب تک انصاف ممکن نہیں ہو سکتا۔ آئین اور قانون کے تحت عدلیہ کی آزادی کسی کو دبانے کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جج ہونا صرف اعزاز نہیں بلکہ انصاف دینے کی بھاری ذمہ داری بھی ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ آئین کی بالادستی کے لیے سپریم کورٹ ہر ممکن اقدام کرے گی۔