منیلا : فلپائنی صدر روڈریگو ڈیوٹارٹے نے انقلابی اقدام کا اعلان کر تے ہوئے عوام کو حکم دیا ہے کہ جس سرکاری افسر کو رشوت لیتا ہوا پائیں یا کوئی سرکاری افسر رشوت کا مطالبہ کرے تو اس کو گولی مار دیں لیکن گولی اس طرح ماری جائے کہ اس سے رشوت لینے والا جان سے نہ جائے اور نہ ہی گولی مارنے والے کو ہسپتال جانا پڑے۔ عوام کو ہدایت کی ہے کہ اگر وہ کسی سرکاری افسر کو رشوت لیتا دیکھیں تو انہیں گولی ماردیں۔
اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ گولی ایسے ماری جائے کہ وہ قتل نہ ہوجائیں اور یہ بھی وعدہ کیا کہ گولی کھانے والے بدعنوان افسر کے زندہ بچنے کی صورت میں وہ مقدمے سے گلو خلاصی بھی کروائیں گے۔روسی خبررساں ادارے کے مطابق امن و عامہ بگڑنے کے خدشے کے باوجود فلپائنی صدر نے اپنے ’حکم‘ میں بدعنوان افسران کی پٹائی لگانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ٹیکس دیں، کوئی فیس جمع کروائیں یا کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہیں اور افسران آپ سے رشوت طلب کریں تو انہیں ماریں اور اگر آپ کے پاس کوئی ہتھیار ہے تو آپ انہیں گولی بھی مار سکتے ہیں لیکن قتل مت کریے گا کیوں کہ اس سے مقدمے میں آپ کو معافی نہیں مل سکے گی۔
فلپائنہ صدر کا مزید کہنا تھا کہ جس کسی نے اس پیشکش پر عمل کیا اسے جیل نہیں بھیجا جائے گا البتہ انہیں سخت جسمانی سزا دی جائے گی۔
خیال رہے کہ فلپائنی صدر کی جانب سے یہ کوئی پہلا متنازع بیان نہیں بلکہ اس سے قبل بھی خاصے سنگین مذاق اور بیانات دے چکے ہیں اور ان بیانات کے ساتھ ساتھ منشیات کے خلاف پرتشدد جنگ کے حوالے سے بھی معروف ہیں جس پر انسانی حقوق کی بین الاقومی تنظیموں، اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کی جانب سے ان پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری تک فلپائن میں منیشات کے خلاف جنگ میں 5 افراد مارے جاچکے تھے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس تعداد کو دوگنا قرار دیتی ہیں۔
اس سے قبل بھی فلپائنی صدر بدعنوان افسران کو ہیلی کاپٹر سے پھینکنے کی دھمکی دے چکے ہیں اور انہوں نے بتایا تھا کہ وہ ایسا کر بھی چکے ہیں جبکہ ایک مرتبہ انہوں نے کہا تھا جب وہ ڈواؤ کے میئر تھے اس وقت انہوں نے 3 افراد کو گولی مار کے قتل کردیا تھا جس پر ان کے ترجمان نے کہا تھا کہ ان کے ’منہ پھٹ باس کو سنجیدہ لینا چاہیے لیکن حقیقی نہیں سمجھنا چاہیے‘۔