واشنگٹن:ایران اور امریکا کا معاہدہ ٹوٹنے کے قریب،ایران کیا کر رہا ہے،امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کی فوجی اور حساس جوہری تنصیبات کا معائنہ اس کے لیے کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ایران نے متنازع ایٹمی پروگرام پر طے پائے سمجھوتےکی روح کے مطابق اقدامات نہیں کیے ۔
عرب ٹی وی کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیذر نویرت نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایران جوہری معاہدے کے تمام شرائط پر عمل درآمد نہیں کرتا ہے واشنگٹن عالمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ایران بھیجنے کا مطالبہ کرتا رہے گا۔انہوں نے انکشاف کیا کہ اگرچہ موجودہ حکومت نے ایران کے ساتھ طے پایا جوہری معاہدہ فوری ختم کرنے کا اعلان نہیں کیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اس سمجھوتے کو باقی رکھنے یا نہ رکھنے پربھی غور کررہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ آیا ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی معائنہ کار کیا رپورٹ پیش کرتے ہیں۔ اگر ’آئی اے ای اے‘ کے معائنہ کاروں کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی روح کے مطابق عملی اقدامات کررہا ہے تو معاہدہ برقرار رکھا جائے گا ورنہ اس پرنظر ثانی کی جاسکتی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا نقطہ نظر یہ ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔ اس معاہدے کی دیگر شرائط میں خطے اور عالمی سطح پر قیام امن کے لیے اقدامات بھی شامل تھے مگر ایران نے ان امور پر پابندی نہیں کی۔ہیذر نویرت نے زور دے کر کہا کہ ان کا ملک ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے ہر طرح سے روکے گا۔
ایران کے ساتھ طے پائے معاہدے پر نظر ثانی بھی کی جاسکتی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان کا یہ موقف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایسا ہی ایک بیان دیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ عراق، شام اور یمن میں ایرانی مداخلت اور ایرانی ملیشیاو¿ں کی موجودگی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔