پاکستان میں دہشت گردی کون کرواتا رہا،بڑی شخصیت کا دعوی

08:56 AM, 14 Sep, 2017

پشاور:پاکستان میں دہشت گردی کو کرواتا رہا،بڑی شخصیت کا دعوی،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اور انڈین لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں۔قیام پاکستان کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے بی بی سی اردو کی انٹرویو سیریز 'وڑن پاکستان' میں بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 'جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نے تین لوگوں کو مارا اور پھر اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا۔

دہشت گردی کروانے میں کلبھوشن،ریمنڈ ڈیوس اور بھارتی ملوث ہیں،سراج الحق

ظاہر ہے اس کا بھی ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ یہاں انڈین لابی ہے جس کے بارے میں خود ہماری وزارت خارجہ نے بار بار کہا ہے، جو ابھی کلبھوشن گرفتار ہوا ہے، ظاہر ہے اس کا نیٹ ورک ہوگا۔ یہاں افغانستان کے راستے انڈین لابی کے لوگ آتے رہے ہیں، دھماکے کرتے رہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ تحریک طالبان، دولت اسلامیہ، سپاہ صحابہ اور دیگر تنظیمیں جو حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں کیا وہ ملوث نہیں ہوتیں؟ تو ان کا کہنا تھا 'سوال یہ ہے کہ جب کسی دھماکے کے نتیجے میں یا کسی حملے کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہے؟ ظاہر ہے وہ ہندوستان ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔

اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی یا بدامنی ہے اس سے صرف غیر مسلم متاثر نہیں ہیں۔ اس سے علما متاثر ہیں، اس سے تاجر متاثر ہیں، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ شدت پسندی کی وجہ کیا ہے تو امیر جماعت اسلامی نے کہا 'میں سمجھتا ہوں اس کی کوئی ایک وجہ تو نہیں ہے، بیشمار وجوہات ہیں۔

لیکن جب سے پرویز مشرف صاحب نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی، اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا اور ایک جنگ کا حصہ بن گئے اور ایک پرابلم میں خود بھی ملوث ہوگئے اور پوری قوم کو بھی کردیا، اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی۔

بانی پاکستان کے وڑن کے بارے میں بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ 'قائد اعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں سے وعدہ کیا تھا کہ میرا ساتھ دو اور میں آپ کو ایک اسلامی فلاحی ریاست دوں گا۔' ان کے بقول وہ مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو۔

مزیدخبریں