بھارت اور کینیڈا میں پھر ٹھن گئی، مودی حکومت نے ہائی کمشنر اور دیگرسفارتکاروں کو واپس  بلا لیا

بھارت اور کینیڈا میں پھر ٹھن گئی، مودی حکومت نے ہائی کمشنر اور دیگرسفارتکاروں کو واپس  بلا لیا

نئی دہلی :مودی حکومت نے ہائی کمشنر اور دیگرسفارتکاروں کو کینیڈا سے واپس  بلا لیا۔کینیڈین حکومت نےہردیپ سنگھ کےقتل کی تحقیقات کے دوران تفتیش کاروں نےاوٹاوا میں متعین بھارتی ہائی کمشنراوردیگر سفارتکاروں کوپرسن آف انٹریسٹ قراردے کرتفتیش کا عندیہ دیا تھا۔


بھارت نے سفارتی تنازع بڑھنے کے بعد کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر اور اُن دیگر سفارتکاروں اور اہلکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جنہیں کینیڈا نے سکھ علیحدگی پسند ہردیپ نجار کے قتل کی تحقیقات میں شامل کیا ہے۔ہردیپ سنگھ کو جون دوہزار تیئس کو برٹش کولمبیا میں قتل کیا گیا تھا جس کی تحقیقات اب تک جاری ہیں۔


بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں موجود بھارتی سفارتکاروں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے مودی حکومت کو کینیڈا کی موجودہ حکومت پر بالکل اعتماد نہیں ہے۔ اِس لیے ان سفارتکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی، سی آئی اے او دیگر امریکن انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’ را ‘‘ کے سربراہ سمانت گوئیل نے غیر ملکی سرزمین پر سکھوں کے قتل کا حکم دیا اور مودی کا قریبی ساتھی دوال سکھوں کے قتل کے حوالے سے تمام معلومات سے بخوبی آگاہ تھا۔ یہ تمام شواہد اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ہردیپ سنگھ نجر کو بھارتی خفیہ ایجنسی نے کینیڈین سرزمین پر قتل کیا گیا۔


واضح رہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں گوردوارے کے سامنے 18جون 2023ء کو قتل کردیا گیا تھا۔جسٹن ٹروڈو نے جی20 اجلاس کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں انڈین ایجنٹس کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا

مصنف کے بارے میں