آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں، عوام کی مکمل سپورٹ اور اعتماد سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں۔ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا ملک کی حفاظت مضبوط ہاتھوں میں ہے،ہمیشہ الرٹ رہیں اورملک کیخلاف سازشوں کوشکست اورجواب دینے کیلئے تیار رہیں،کسی ملک، گروپ یا تنظیم کو پاکستان کو سیاسی یا معاشی غیرمستحکم کرنے نہیں دیا جائے گا۔حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں اورسیاسی جماعتوں کا افسوسناک کردار برے طریقے سے بے نقاب ہواہے۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے پاس متاثرین کو ریلیف دینے کا کوئی قابل عمل میکنزم موجود ہی نہ تھا اورنہ ہی کہیں فوری امداد کی ترسیل کیلئے سیاسی جماعتوں کی تنظیمی فعالیت دیکھنے میں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں سیلاب کی تباہ کاریوں میں سب سے زیادہ نمایاں کردارہمیشہ کی طرح پاک فوج کا نظرآیا جووطنِ عزیز کا ایک ایسا ادارہ ہے جس نے وطن کی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ہمیشہ ملک کی تعمیروترقی میں ایک ٹھوس ومثبت کردار ادا کیا۔زمانہ جنگ ہو یا امن، پاکستان کی مسلح افواج ہر وقت وطن عزیز کو اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کیلئے سرگرم عمل رہتی ہیں۔سیاچن گلیشیئرسے لے کر سندھ کے ریگزاروں، سوات آپریشن سے آپریشن ردالفساداورسمندروں تک ہر جگہ پاکستان کی بہادر افواج اپنے خون سے عزم، ہمت واستقلال کی داستان رقم کی ہے۔پاکستان کو دہشتگردی کے عفریت سے جسطرح ہماری افواج نے نکالا اسکی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔بلوچستان، وزیرستان اورکراچی میں امن کی بحالی اوراستحکام افواجِ پاکستان، عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کے ذریعے ہی ممکن ہواہے۔قیامت خیز زلزلہ ہو،تباہ کن سیلاب،کرونا وبا کی مصیبتیں ہوں یا دیگر ہنگامی حالات،پاکستان مسلح افواج نے ہمیشہ ہراول دستے کے طور پرقوم کی خدمت کی اور انہیں قدرتی آفات اور مصائب سے محفوظ رکھنے میں مثالی کردار ادا کیا۔کرونا وبا کے دوران اداروں کومضبوط بنانے کیلئے این سی او سی جیسا ادارہ قائم کیااوراب سیلاب آفت سے نمٹنے کیلئے ملک بھرمیں ریلیف سرگرمیوں میں لیڈ رول ادا کرتے ہوئے دکھائی دئیے۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک بھرکے مختلف علاقوں کے دورہ کی اورریلیف سرگرمیوں میں حصہ لینے والے فوجی جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستان آرمی نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں باقی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیااورباقاعدہ ایک ادارہ Army Flood Protection and Relief Organization (197) دیا۔کراچی میں اس سال بارشیں معمول سے کہیں زیادہ ہوئیں،شہر قائد تقریباً آدھے سے زیادہ پانی سے بھر گیا جس نے شہری زندگی کو شدید متاثر کیا۔پاک فوج نے 83 نکاسی آب کے آلات، 20 کشتیوں اور دیگر ضروری مشینری اور سازوسامان کے ساتھ آپریشن کا آغاز کیا۔ ملیر، سرجانی، ڈرگ روڈ، کلفٹن، قیوم آباد، سعدی ٹاؤن، نیا ناظم آباد اور غریب آباد جیسے گنجان آباد علاقوں میں پھنسے 51,482 افراد کو گاڑیوں اور کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک منتقل کیا اور ضرورتمند لوگوں میں راشن کے 190120 پیکٹس بھی تقسیم کئے گئے۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں فری میڈیکل کیمپس لگائے گئے۔ کراچی کے ساتھ حیدر آباد، تھرپارکر اور دادو میں بھی ریسکیو آپریشنزاورامدادی سامان تقسیم کئے گئے۔ سیلابی ریلے سے ضلع دادو میں زیرتعمیر گاج ڈیم کے حفاظتی بند ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آگئے، یہاں فوج نے8 ہندو خاندانوں سمیت متاثرین کو بذریعہ ہیلی کاپٹرز ریسکیو کیا، میڈیکل کیمپس لگائے،جہاں لوگوں کوطبی سہولیات کیساتھ راشن بھی فراہم کیا گیا۔
بلوچستان میں جو پاکستان کے کل رقبے کا 42 فیصدہے،موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث وسیع پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا، سیکڑوں افراد جانیں گنوا بیٹھے ہیں، ہزاروں مکانات منہدم ہوئے، سڑکیں اوررابطہ پل بہہ گئے جبکہ ڈیم ٹوٹنے سے بے پناہ نقصانات ہوئے۔ بلوچستان کے متعدداضلاع کوئٹہ سمیت بولان،ژوب، دکی،قلعہ سیف اللہ،خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، لسبیلہ اورسبی شدید تباہی کا شکار ہوئے ہیں۔بلوچستان کے شہریوں کو سیلاب جیسی آفات سے محفوظ رکھنے کیلئے مسلح افواج نے تاریخی کردارادا کیا اورمتاثرہ علاقوں میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو اوربحالی آپریشن شروع کیے جہاں میڈیکل کیمپس میں علاج معالجے کی مفت سہولیات وادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔فوج کی منظم منصوبہ بندی،دستیاب وسائل کا بہترین استعمال سے پاکستان تمام بڑے سانحات کا بہادری سے سامنا کرتا رہاہے، 1977 سے قائم آرمی فلڈ پروٹیکشن اینڈ ریلیف آرگنائزیشن کے زریعے بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کے بعد فوری طور پر فوج کی طرف سے ریلیف آپریشن کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ فوج دہشتگردوں کی سرکوبی کے ساتھ سیلاب طوفان اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں بھی اپنے ہم وطنوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ریلیف سرگرمیوں میں سب سے آگے ہے۔پاک فوج کی طرف سے سیلاب زدگان کو ریلیف دینے کے حوالے سے کمٹمنٹ کا یہ عالم تھا کہ کور کمانڈر کوئٹہ بذات خود ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے اور اسی دوران جنرل سرفراز علی سمیت دیگرافسران اور جوانوں کی جام شہادت نوش کیا جواس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان کی افواج کے افسران وجوان مادر وطن کی حفاظت اور اپنے ہم وطنوں کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے مشن کیلئے اپنی جانیں قربان کردیتے ہیں۔اندرون سندھ افواج پاکستان نے سندھ کے عوام کوفوری ریلیف اور ریسکیو کرنے کی فعال حکمت عملی مرتب کی،ٹھٹھہ میں 60 خاندانوں کیلئے ہنگامی بنیادوں پر خیمہ گاؤں قائم کیا۔ پاک فوج کے جوانوں نے تھر،بدین،سجاول، سانگھڑ، جامشورو،میرپور خاص،کوٹ ڈیجی، خیرپور،نوشہرو فیروز، ٹنڈواللہ یار،مٹیاری اوردادو ضلع میں سیلاب متاثرین کو راشن وامدادی اشیاء اورموبائل میڈیکل ٹیموں کے ذریعے طبی امداد فراہم کی ہیں۔صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے تباہی مچادی۔ان حالات میں پاکستان کی مسلح افواج نیایک مربوط پلان کے زریعے ڈی جی خان کے 300 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، 2000 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 50 سے زائد ریلیف کیمپ قائم کیے گئے جہاں 5562 افراد کوپناہ دی گئی۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر 48242 راشن کے پیکٹ تقسیم کیے اور 47428 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ 4 فیلڈ میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے،جہاں 5847 مریضوں کاعلاج کیا جاچکاہے۔صوبہ خیبرپختونخوامیں مسلسل بارشوں سے سڑکوں کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا، پاک فوج امدادی کوششوں کے سبب زندگی کومحفوظ رکھنے کاعمل جاری ہے۔پاک فوج کی جانب سے تاحال تین ہزار سے زائد متاثرین (صفحہ 4پر بقیہ نمبر1)
میں راشن تقسیم اوردوہزار سے زائد مریضوں کا علاج ہوچکا ہے۔پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کمراٹ میں پھنسے ہوئے سیاحوں کومحفوظ طریقے سے نکال کر اسلام آباد پہنچایا گیا۔ریلیف سرگرمیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔پاک فوج نیاپنا 3دن کاراشن اورفوجی افسران نیایک ماہ تنخواہ سیلاب زدگان میں تقسیم کی۔سیلاب زدگان کیلئے آرمی کے تحت عطیہ مراکز قائم کیے گئے،خیموں، بستروں،کمبلوں،پانی کے ٹینکوں اور تَرپالوں کی ضرورت کیانتظامات کیے گئے۔پاک فوج تاحال50 ہزار افراد کومحفوظ مقامات اور 137سے زائد آرمی ریلیف کیمپوں میں منتقل کر چکی ہے۔سیلاب متاثرہ صوبوں میں فوجی دستے ملبہ ہٹانے اور بند سڑکوں کو کھولنے میں سول انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔6500فوجی اہلکاروں کو ملک بھر250 گاڑیاں، 50 کشتیاں اور 60 ڈی واٹرنگ ٹیموں کے ساتھ مختلف ریسکیواورریلیف آپریشنز میں متعین کیا جا چکا ہے۔چیف آف آرمی سٹاف کی اپیل پر غیر ملکی ڈونرز خصوصاً متحدہ عرب امارات اور چین نے ردعمل دیتے ہوئے حکومت پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا۔ مشکل گھڑی میں پاک فوج اور عوام ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہیں اورمسلح افواج کی بے مثال خدمات پرقوم کو فخر ہے۔ آج پاکستان کی سیاست کو عوامی مفادات کے تناظر میں ایک نئی جہت اورفکر درکار ہے، ہمیں روائتی سیاسی جماعتیں یا خاندانی سیاست نہیں بلکہ جدت کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کے کردارکی ضرورت ہے۔ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے ملکر بھوک،غربت، جہالت،بڑھتی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی اور بیماریوں کا مقابلہ کرنا چاہیے، وطن کی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت ہم سب کو اپنے خون سے کرنی ہے۔
کاشف مرزا