موٹر وے زیادتی کیس :عابد ملہی کو درحقیقت کس نے گرفتار کروایا ؟آئی جی پنجاب نے گرفتار ی کا مکمل احوال سنا دیا
لاہور :موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم گرفتا ر کیا ہوا ہر کسی نے انعام کی خاطر اپنا نام لینا شروع کر دیا لیکن آئی جی پنجاب انعام غنی نے حقیقت بتا کر تمام دعوے جھوٹے ثابت کر دئیے ۔
آئی جی پنجاب انعام غنی نے ملزم عابد ملہی کی گرفتار ی سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ملزم عابد ملہی کے والد اکبر علی ملہی کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے۔ جہاں آئی جی کا کہنا ہے پولیس نے اسے گرفتار کیا وہیں اس کے والد کا کہنا ہے کہ عابد نے خود گرفتاری دی ہے ،ایک ماہ کی تلاش کے بعد موٹر وے ریپ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو بالآخر پنجاب پولیس نے فیصل آباد سے گرفتار کیا اور اب وہ جیل میں مقدمے کا انتظار کر رہا ہے۔
اس کی گرفتاری کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی جی پنجاب انعام غنی نے بتایا اسے گرفتار کرنے میں اتنا وقت اس لیے لگا کیونک اس کے اہل ساتھی نے اسے خبر دے دی تھی کہ اس کی تصاویر ٹی وی پر چل رہی ہیں اور وہ گھر سے فرار ہوگیا، انعام غنی کے مطابق وہ مانگا، منڈی، فورٹ عباس اور پھر فیصل آباد سے چنیوٹ چلا گیا جہاں وہ ایک لمبے عرصے تک انڈر گراؤنڈ رہا اور عباس نامی شخص کے پاس مزدوری اور بھینسوں کو چارہ ڈالنے کا کام کرتا رہا۔
اس کے بعد عابد ملہی فیصل آباد واپس آیا اور وہاں اس نے اپنے سالے کے فون سے اپنے والد کو کال کی۔ ہمیں اسی لمحے کا انتظار تھا کیونکہ عابد اسی کال سے ٹریس ہوا۔ اسے یہ معلوم تھا کہ پولیس نے اس کے والد اور بیوی کو چھوڑ دیا ہے اسی لیے یہ اپنے والد اور بیوی سے ملنے آیا۔ عابد جب گھر کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوا تو وہاں پہلے سے ہی ہماری ٹیم موجود تھی۔
واضح رہے ملزم عابد ملہی کے والد اکبر علی نے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا تھاکہ عابد شام ساڑھے 6 بجے مانگا منڈی میں گھر آیا تھا، اس کےگھر آنے پر ہم نے خود پولیس کو اطلاع کی،اکبر علی نے دعویٰ کیا ہےکہ عابد کو مقامی شہری خالد بٹ کی موجودگی میں پولیس کےحوالےکیاگیااور خالد بٹ کی گاڑی میں ہی کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) مرکز بھجوایا۔