لندن :تحریک انصاف کے بڑے بڑے رہنمائوں کے ایک دوسرے کیخلاف اختلاف سامنے آنے لگے ،وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبرگروپ اور جہانگیر ترین کے درمیان لڑائی کی اصل وجہ سامنے آگئی ۔
تفصیلات کے مطابق شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے اہم ترین رہنما جہانگیر ترین کی طرف سے یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم ہائوس میں ایک گروپ انکے خلاف مہم چلا رہے ہیں ،شہزاد اکبر نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے ،جہانگیرترین کی اسلام آباد ،لودھراں میں رہائش گاہوں کے ساتھ ساتھ ان کی شوگر ملوں اور دیگر کاروباری مفادات کی نگرانی کی گئی ،ذرائع کے مطابق دوسرکاری اداروں نے جہانگیر ترین ،ان کے خاندان کے افراد اور ان کے کاروباری مفادات کی نگرانی کئی ہفتوں تک کی ہے ،ایک محکمہ کو تفتیش کا حکم دیا گیا اور دوسرے کو نگرانی کی سرگرمیاں انجام دینے کا اختیار حاصل ہے۔
جہانگیر ترین سے ان کے اہل خانہ اور ان کے کاروبار کی نگرانی کے سلسلے میں سوالات پوچھے گئے تو وہ تفصیلات میں نہیں گئے لیکن انہوں نے اپنے اہل خانہ کی نگرانی سے انکار نہیں کیا۔تاہم جہانگیر ترین نے الزام لگایا کہ انہیں بلا وجہ نشانہ بنایا گیا اور انھیں بدنام کیا گیا،ذرائع کے مطابق سیاست دانوں ، تاجروں اور دوستوں سے ملاقاتوں سمیت ترین کی سرگرمیوں کی نگرانی کی گئی اور ان کے فون کالز ٹیپ کیے گئے جبکہ گھر کے تمام افراد کی فون کالز ریکارڈ کی گئیں۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں ایک گروپ نے ان کے اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین غلط فہمی پیدا کرنے کے لئے سب کچھ کیا ہے۔ اس سے پہلے ترین وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری اعظم خان پر ان کے خلاف غلط معلومات اور ہراساں کرنے کی مہم کی قیادت کرنے کا الزام عائد کرچکے ہیں۔