اسلام آباد: میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کچھ قوتیں خطے میں جنگ چاہتی ہیں لیکن خطہ جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جنگ ہوئی تو اثرات عالمی معیشت پر پڑیں گے اور ہم نہیں چاہتے کہ خطے میں مزید خون خرابہ ہو اس لیے وزیراعظم نے دونوں ممالک سے خود رابطے کا فیصلہ کیا جب کہ ایرانی صدر سے بہت اچھی اور مثبت گفتگو ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کل سعودی عرب جائیں گے تاکہ ان کی قیادت سے ملاقات ہو۔ اگر دو برادر ملکوں میں غلط فہمی ہے تو دور کی جائے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری حکومت واحد حکومت ہے جس نے منی لانڈرنگ سے متعلق ٹھوس کام کیا، ایف اے ٹی ایف میں پاکستان اپنا موقف پیش کرے گا اور حماد اظہر ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے جب کہ بھارت آج بھی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے لیے کئی ممالک سے رابطے کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شاہ محمد قریشی کا کہنا تھا کہ ترکی پاکستان کا بہت اہم دوست ہے اور ترقی نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ ترک صدر وفد کے ہمراہ پاکستان آ رہے ہیں اور ان کے سامنے شام کا مسئلہ رکھیں گے جب کہ برطانوی شاہی جوڑا بھی پاکستان آ رہا ہے۔ برطانوی شاہی جوڑے کا دورہ خیرسگالی کیلئے ہے اور دنیا سمجھتی ہے پاکستان میں حالات معمول پر آ رہے ہیں اور دورے سے ہمارے دوطرفہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔