ٹورانٹو:پاک فوج کی جانب سے دہشتگردوں کے قبضے سے بازیاب کرائے جانے والاغیر ملکی خاندان کینیڈا پہنچ گیا، کینیڈین شہری جوشوا بوئل کا کہنا ہے کہ اغوا کے دوران ان کی بیوی کا ریپ کیا گیا اور ایک بیٹی کو مار دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کینیڈین حکومت نے تصدیق کی ہے کہ پاک فوج کی جانب سے بازیاب کرائے جانے والا امریکی کینڈین جوڑا کینیڈا پہنچ گیا ہے ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آج ہم طویل عرصے سے انتظار کے بعد بازیاب ہونے والے خاندان سے مل رہے ہیں۔کینیڈین ٹی وی کے مطابق پاک فوج کی جانب سے بازیاب کرائے جانے والا جوڑا پاکستان سے لندن پہنچا تھا جس کے بعد ٹورانٹو پہنچا ہے ۔جوشوا بوئلے نے ٹورانٹو ائیرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا خاندان افغانستان میں طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں موجود افراد کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور جس وقت انھیں اغوا کیا گیا تو ان علاقوں میں کسی این جی او، امدادی کارکن اور حکومتی افراد کو رسائی حاصل نہیں تھی۔
اغوا کے وقت ان کی اہلیہ حاملہ تھیں اور حمل کے آخری ایام تھے اور وہ پہلے بچے کو جنم دینے والی تھیں۔ طالبان کی قید سے بازیابی کے بعد اس خاندان کے تین بچے ہیں اور یہ تینوں بچے اغوا کے دوران پیدا ہوئے ہیں۔جوشوا بوئل کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے چار بچے تھے اور ایک بیٹی کو طالبان نے مار دیا تھا۔انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی بیوی کا ریپ بھی کیا گیا۔
اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جو پیشکش کی گئی 'اسے با بار ٹھکرانے پر ان سے بدلہ لیا گیا۔'جوشوا بوئل نے کہا کہ 'سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد طالبان کی ظلم و زیادتی اس وقت بڑھ گئی تھی اور اسی ظلم نے انھیں میری نوزائیدہ بیٹی کو مارنے کا اختیار دیا۔ظلم و زیادتی کے تحت میری بیوی کو ریپ کیا گیا، جو صرف کسی فردِ واحد کا عمل نہیں تھا، بلکہ اس میں محافظ شامل تھا، اس کا کیپٹن جو اسے ہدایات دے رہا تھا اور نگرانی کمانڈنٹ کر رہا تھا۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق جوشوا بوئل نے بازیاب ہونے کے بعد امریکی فوجی جہاز پر سوار ہونے سے انکار کر دیا تھا۔بوئل نے اس سے پہلے سخت گیر اسلامی نظریات کی حامی خاتون سے شادی کی تھی اور ان کی بیوی گوانتانامو بے جیل کے ایک قیدی کی بہن تھیں۔
31 سالہ کیٹلن کولمن، اور ان کے 33 سالہ شوہر جوشوا بوئلے کو 2012 میں دہشت گردوں نے قید کرلیا تھا، انہیں اکتوبر 2012 میں افغانستان میں دورانِ سیاحت نرغے میں لیا گیا تھا جبکہ اپنی قید کے وقت خاتون حاملہ تھیں۔ گذشتہ دنوں انہیں سرحد پار پاکستان 'منتقل' کیا جارہا تھا، جہاں ان کی رہائی ممکن ہوئی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق مغویوں کو کوہاٹ کے نزدیک 'امریکی حکام کی جانب سے انتہائی اہم انٹیلی جنس معلومات' کی بنا پر رہا کروایا گیا۔
امریکی حکام نے تفصیلات کی تصدیق تو نہیں کی، مگر انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکی انٹیلی جنس حکام مغویوں کو ٹریک کر رہے تھے، اور 11 اکتوبر 2017 میں کرم ایجنسی بارڈر سے ان کی پاکستان منتقلی کی اطلاعات پاکستان سے شیئر کی گئیں۔