اسلام آباد: نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (NCERT) نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس کو سکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ان ٹولز کے استعمال کے دوران حساس معلومات کے لیک ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ اے آئی چیٹ بوٹس کا پیشہ ورانہ اور ذاتی کاموں میں استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ ٹولز پیداواری صلاحیت اور صارفین کے انگیجمنٹ میں بہتری کے لیے جدید حل فراہم کرتے ہیں۔ تاہم، چیٹ جی پی ٹی اور دیگر چیٹ بوٹس حساس معلومات جیسے کاروباری حکمت عملی، ذاتی گفتگو اور دیگر رازوں کو اسٹور کرتے ہیں، جس سے ان کے لیک ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ایڈوائزری میں مزید بتایا گیا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے ساتھ بات چیت میں اکثر حساس معلومات شامل ہوتی ہیں، اور اس کے نتیجے میں ڈیٹا ایکسپوزر کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چیٹ بوٹس کے استعمال سے سوشل انجینئرنگ حملوں کا بھی خطرہ ہے، جہاں سائبر کرمنلز چیٹ بوٹ کی شکل میں فشنگ کی تکنیک استعمال کرتے ہیں، جس سے صارفین کو دھوکہ دے کر خفیہ معلومات افشاں کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے بتایا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے سائبر خطرات سے بچنے کے لیے ایک مضبوط سیکیورٹی فریم ورک کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اے آئی چیٹ بوٹس کے ذریعے حساس معلومات پر مبنی گفتگو ڈیلیٹ کریں اور ادارے مشکوک چیٹ بوٹ سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے کے لیے مانیٹرنگ ٹولز استعمال کریں۔
یہ ایڈوائزری اے آئی ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ جڑے سکیورٹی خطرات کو اجاگر کرتی ہے اور اس سے صارفین اور اداروں کو آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔