لاہور : پاکستان کے مختلف شہروں میں سموگ کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی اقوام متحدہ نے سموگ کو 5 سال سے کم عمر بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے انتہائی خطرناک قرار دے دیا ہے۔
لاہور، کراچی، ملتان سمیت ملک کے بیشتر علاقے اس وقت بدترین سموگ کی لپیٹ میں ہیں، جس کی وجہ سے فضائی معیار میں تیزی سے بگاڑ آیا ہے اور پرٹیکولیٹ میٹرز (PM 2.5) کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
یونیسف کے نمائندے عبداللہ فاضل نے پنجاب میں سموگ کی بڑھتی ہوئی شدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکولوں کو بند کرنا ضروری ہے تاکہ بچوں کی صحت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر سکولوں میں آن لائن کلاسز کی سہولت موجود نہیں، جس کے باعث تقریباً 6 کروڑ سے زائد بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
پاکستان میں سموگ کے بڑھنے کی وجوہات میں فصلوں کی باقیات کو جلانا، صنعتی آلودگی، اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں شامل ہیں۔ سموگ کی شدت خاص طور پر پنجاب میں زیادہ ہے، جہاں ہوا میں مضر صحت ذرات کی مقدار خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اس موذی آلودگی کا سامنا کرنے والے افراد کو سانس کی بیماریاں، دل کے امراض، اور دیگر خطرناک صحت مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یونیسف اور عالمی ادارے نے حکومت پاکستان سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ فضائی آلودگی کو کم کیا جا سکے اور شہریوں کو اس سے بچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، حکام کی جانب سے سموگ کے اثرات سے بچنے کے لیے عوامی آگاہی بڑھانے اور ماحول دوست اقدامات کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔