اسلام آباد: سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی کے سنگین مسئلے پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور اس حوالے سے آئندہ سماعت تین ہفتے بعد مقرر کر دی گئی ہے۔
آج سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں ججز نے مختلف پہلوؤں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت ماحولیات کے تمام مسائل کا جائزہ لے گی اور ان کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (EPA) کی عدم فعالیت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ 1993 سے اس مسئلے پر بات ہو رہی ہے، لیکن اب اس کا حل نکالنا ضروری ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ملک بھر میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور اسلام آباد میں صنعتی زون بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جو ماحولیاتی آلودگی میں مزید اضافہ کر سکتی ہیں۔ اسی طرح جسٹس جمال مندوخیل نے پورے ملک میں ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ گاڑیوں کے دھوئیں کی روک تھام کے لیے ابھی تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
جسٹس نعیم اختر نے زرعی اراضی کے کم ہوتے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی وجہ سے کھیتوں اور کھلیانوں کا خاتمہ ہو رہا ہے، جو ملک کے زرعی شعبے کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے مانسہرہ اور سوات جیسے سیاحتی مقامات کی آلودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں پولٹری فارم اور ماربل فیکٹریوں کی موجودگی آلودگی کو بڑھا رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کے بارے میں تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی درخواست پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔