پشاور (لحاظ علی) خیبرپختونخوا حکومت نے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال میں مزید ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یکم نومبر 2008 سے لیکر اب تک سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال کی پوچھ گچھ نہیں کی جاسکے گی۔
ترمیمی مسودے میں کہا گیا ہے کہ 14سال کے دوران دستاویزات کی کمی ہیلی کاپٹر میں سفر کرنےوالے شخص سے بھی پوچھ گچھ نہیں کی جاسکے گی۔سرکاری ہیلی کاپٹر کو کرایے پر ذاتی مقاصد کےلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
مسودے میں کہا گیا ہے کہ ذاتی مقاصد کے استعمال کےلئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے اجازت لینی ہوگی۔سرکاری ہیلی کاپٹر اب وزیراعلیٰ کے علاوہ وزیر، مشیر ، معاون خصوصی یا سرکاری اہلکار بھی استعمال کرسکتا ہے۔ ہیلی کاپٹر کے استعمال کےلئے وزراء کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق بل میں ترامیم کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے غیر قانونی استعمال کا کیس نیب میں چل رہا تھا ۔نیب کی جانب سے مرتب کردہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے مجاز اتھارٹی کے اجازت کے بغیر خیبر پختونخوا کا سرکاری ہیلی کاپٹر 166 گھنٹے استعمال کیا جس سے قومی خزانے کو 7 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔ جبکہ اوورہالنگ کرنے کی مد میں قومی خزانے کو 3 کروڑ 70 لاکھ کا نقصان ہوا۔
دستاویزات کے مطابق گورنر اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے استعمال کے لیے سال 2010 میں دو ہیلی کاپٹر خریدے گئے اور ہیلی کاپٹر صرف وزیر اعلیٰ کی اجازت سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ کی اجازت سے 1800 غیر متعلقہ لوگوں نے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا جس سے قومی خزانے کو 24 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ غیر متعلقہ لوگوں نے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کو 561 گھنٹے استعمال کیا اور فلائٹ کے دوران وزیر اعلیٰ اور گورنر دونوں موجود نہیں تھے۔
دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنے سے قومی خزانے کو 34 کروڑ ستر لاکھ کا نقصان ہوا۔ دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ یہ سب کچھ کیس میں نامزد ملزم پرویز خٹک کی ایما پر ہوا۔
دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے دونوں ہیلی کاپٹرز کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال پر دیا تھا مگر 1800 لوگوں نے 561 گھنٹے سے زائد سرکاری ہیلی کاپٹر کو استعمال کیا لیکن اس مد میں رقم قومی خزانے میں جمع نہیں کی گئی۔