لاہور: دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے کہا ہے کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھارت کے خلاف شواہد تو مہیا کردیئے لیکن عالمی برادری سے فوری رسپونس کی توقع نہیں ہے ۔ پروگرام لائیو ود نصراللہ ملک میں گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بہت عمدہ کام کیا ہے اور بھارت کے پاکستان میں امن کو خراب کرنے کے لئے کارروائیوں میں فنڈنگ کے ثبوت پیش کئے ہیں ۔ اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشتگردتنظمیوں کی فنڈنگ کی جارہی ہے ،بھارت نے ہم پر یہ جنگ تھوپ دی ہے اور وہ اس پربہت پیسہ بھی خر چ کررہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے ہمیشہ اپنے مفادات دیکھے ہیں اور اب بھی دیکھے گی لیکن ہم نے اپنے مفادات کو دیکھنا ہے اور ہر اس ہاتھ کوتوڑنا ہے جو ہماری سلامتی کے لئے خطرہ ہوگا ۔ پاکستان کو اب سیاسی ملٹری اورسفارتی محاذوں پر جواب دینا ہوگا ۔ ہم نے اقوام متحدہ میں جانا ہے اور عالمی سطح پر ان ثبوتوں کو پیش کرنا ہے ہمیں اب بھرپور رسپونس کرنا ہوگا ۔ اگر ہماری سرحدیں اور ہماری سلامتی غیر محفوظ ہے تو پھر بھارت کے شہر بھی ہماری پہنچ میں ہیں ہم بھی ہر قسم کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ بھارت میں اس وقت سوائے ہندوؤں کے تمام اقلیتوں سے شناخت چھینی جارہی ہے جس ملک میں اتنی دراڑیں ہوں اس کے لئے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔ جب ہم نے اس ایشو کو عالمی فورم پر اٹھا نا ہے تو پھر ہم اس سے پیچھے نہیں جاسکتے ۔ ہم لیٹ نہیں ہیں ایسے شواہد اکٹھے کرنے میں وقت لگتا ہے ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بہت اچھا کام کیا ہے اب ہمیں اس پر سخت موقف اختیار کرنا ہوگا ۔کشمیر میں اسی ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئیں ،کشمیر میں لاک ڈاؤن ہے خواتین کی عصمت دری ہورہی ہے اور عالمی برادری خاموش ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو ثبوت دینے ہیں ان پر عالمی برادری کا رسپونس آنا چاہئے ۔ بھارت اس وقت خطے میں ان ملکوں کا لاڈلا ہے جو چین کی ترقی کو روکنا چاہتے ہیں ۔بھارت اس وقت امریکا فرانس یوکے کا اتحادی ہے اوریہ سب چینی مفادات کے خلاف ایک ہیں ۔ایسے حالات میں پاکستان کی شنوائی اتنی نہیں ہوگی جتنی ہونی چاہئے ۔ پاکستان کے شواہد پر ایف اے ٹی ایف ،اقوام متحدہ کا فوری ری ایکشن آنا چاہئے لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے ۔
جنرل ریٹائرڈ اعجاز اعوان نے عالمی برادری نے مستقل کشمیر کو نظر انداز کیا ہوا ہے ۔ لائن آف کنٹڑول پر عالمی مانیٹرنگ سسٹم ہے جس کو بھارت جانے کی اجازت نہیں دیتا لیکن پاکستان نے ہمیشہ اجازت دی ۔ لائن آف کنٹرول پر دونوں اطراف میں مسلمان ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے ایک طرح سے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں لیکن پھر بھی ہمارے پاس کئی آپشنز موجود ہیں ۔ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے لیکن اس میں وہاں کی حکومت شامل نہیں ہے ۔ بلوچستان لبریشن آرمی یا تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیموں کے ساتھ بھارت کے رابطے ہیں اور وہ ان کو پاکستان میں بدامنی کے لئے استعمال کرتا ہے ۔ پاکستان کو مستقل طریقے سے افغان حکومت کو باور کرانا ہوگا کہ کس طرح بھارت افغان سرزمین استعمال کررہا ہے ۔ محدو د جنگ کی ہمت بھارت نہیں رکھتا کیونکہ بھارت کی افواج کشمیر میں مصروف ہیں پھر وہ چین کو بھی دیکھ رہے ہیں اس لئے وہ کوئی چومکھی جنگ لڑنے کی اہلیت نہیں رکھتا ۔
پروگرام میں شامل سینیٹر انوارالحق کاکڑنے کہا کہ آج کی بریفنگ میں بھارتی کارروائیوں کی واضع شکل سامنے آگئی ہے اور پہلی مرتبہ محسوس ہورہا ہے کہ ریاست متحد ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کچھ گروہ ایسے ہیں جو تشدد کے ذریعے نئی ریاست قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہ بہت کم لوگ ہیں ان کو وسائل کے لئے بھارت کی طرف دیکھنا پڑتا ہے اور یہ بات ہمیں سمجھنی چاہئے ۔ جس طریقے سے کلبھوشن کو ہم نے گرفتار کیا ہم پہلی مرتبہ یہ بتانے میں کامیاب ہوئے کہ بھارت کس طرح پاکستان میں کارروائیوں میں ملوث ہیں ۔ را کی طرف سے دہشتگرد کارروائیاں پورے خطے کے لئے مشکل صورتحال پیدا کررہی ہیں ۔ سی پیک کے تحفظ کے لئے ہماری ایک سیکورٹی فورس بن گئی ہے ۔ صوبائی حکومت اور وفاقی ادارے فورسز کے ساتھ بہت تعاون کررہے ہیں عوام بھی ان کے ساتھ ہیں ۔عوام کا ریاست کے ساتھ تعلق دن بدن مضبوط ہوتا جارہا ہے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ سی پیک کا فائدہ عام آدمی کوبھی ہوگا ۔ بلوچستان کی قیادت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ بلوچستان اور پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کے لئے کوئی معافی نہیں ہے ۔
عالمی ماہر قانون احمربلال صوفی کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس کے شواہد پر مبنی ڈوزئیر کی حیثیت کافی اہم ہے پاکستان نے پہلی مرتبہ انٹیلی جنس کے شواہد کو شیئر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پاکستان نے پہلی مرتبہ یہ فیصلہ کیا ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت کس طرح عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے ۔ ان شواہد کو ریاست نے پہلی مرتبہ تسلیم کیا ہے اور عالمی سطح پر ریاست اپنی پوزیشن واضع کررہی ہے ۔ چین کو اچھی طرح سے علم ہے کہ سی پیک کے خلاف بہت سی طاقتیں سرگرم ہیں اگر ان طاقتوں کے سامنے کوئی کھڑا ہوسکتا ہے تو وہ پاکستان ہے ۔ ان شواہد کی پوزیشن یہ ہے کہ کئی عالمی اداروں کو شیئر کئے جانے چاہئیں ۔یہ شواہد پاکستان کےآئین پاکستان کی ریاست میں مداخلت کے شواہد ہیں یہ ثبوت اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی خلاف ہیں جن کے مطابق کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا ۔