سری نگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارت سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں انہوں نے ایل او سی پر ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک میں کشیدگی سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو گا اور بے گناہ شہری مارے جائیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ نے مطالبہ کیا کہ بھارت سیاست کو ایک طرف رکھ کے ہر حال میں پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرے۔ ۔ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف اور بھارت کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جو ایک اچھا اقدام تھا۔
خیال رہے کہ بھارت خطے میں دہشت گردوں کا سب سے بڑا سہولت کار اور دہشت گرد تنظیموں کو تربیت، اسلحہ اور فنڈنگ کر رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کے گھناؤنے چہرے کو بے نقاب کر دیا۔ میجر جنرل بابر افتخار کی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بھارتی خفیہ اداروں نے الطاف حسین گروپ کو 3.23 ملین ڈالر کی رقم دی جس کے شواہد موجود ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ سی پیک کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت نے خصوصی ملیشیا قائم کی اور ساٹھ ملین ڈالرز بھی دئیے جبکہ اسٹاک ایکسچینج حملے میں بھارتی بارود، خود کش جیکٹس استعمال ہوئیں ۔ بی ایل ایف، بی ایل اے پرل کانٹیننٹل حملے میں ملوث تھے اور جس کا ماسٹر مائنڈ را آفیسر انوراگ سنگھ تھا۔
واضح رہے کہ مودی سرکار نے 5 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا اور اس کے بعد کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا جبکہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کو بھی تعینات کر دیا۔ کرفیو کی وجہ سے کشمیریوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیا، انٹر نیٹ سروس کو بھی معطل کر دیا تھا۔