کولمبو: سری لنکن پارلیمنٹ نے متنازع وزیراعظم مہندا راجا پاکسے کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد منظور کر لی۔صدر میتھری پالا سری سینا نے 26 اکتوبر کو وزیراعظم رانل وکرم سنگھی کو بیدخل کرنے کے بعد ان کی جگہ سابق صدر مہندا راجا پاکسے کو نیا وزیراعظم نامزد کر دیا تھا۔
معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے گزشتہ روز صدر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئے وزیراعظم کے انتخاب کی تیاری کے احکامات جاری کیے تاہم راجا پاکسے کی جماعت نے عدالتی فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔
نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ کا آج اجلاس ہوا تو راجا پاکسے کی جماعت نے ووٹنگ کو روکنے کی کوشش کی اور ایوان میں خوب شور شرابہ کیا جس پر اسپیکر کیرو جے سوریا نے 'وائس ووٹنگ' کا اعلان کیا۔
ایوان میں شدید ہنگامے کے بعد اسپیکر نے اعلان کیا کہ راجا پاکسے اپنی حکومت کی اکثریت برقرار نہیں رکھ سکے اور حکومت کا اختیار حق کھو چکے ہیں۔
رکن اسمبلی اور راجا پاکسے کے صاحبزادے نے کہا کہ وزیراعظم کے انتخاب کے لیے اسپیکر کے طریقہ کار پر اعتراض ہے اگر اسپیکر وزیراعظم کا خود انتخاب کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 225 کے ایوان میں 113 ارکان کی حمایت دکھانا ہو گی۔
دوسری جانب بیدخل کیے گئے وزیراعظم وکرما سنگھے کا کہنا ہے کہ انہوں نے 122 اراکین کے دستخط کے ساتھ راجا پاکسے کے خلاف عدم اعتماد کی پٹیشن اسپیکر کو جمع کرا دی اگر کسی کو اسپیکر کے فیصلے پر اعتراض ہے تو وہ ووٹنگ کرا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سری لنکن صدر کی جانب سے 26 اکتوبر کو وزیراعظم رانل وکرم سنگھی کو بیدخل کرنے اور ان کی جگہ سابق صدر مہندا راجا پاکسے کو نیا وزیراعظم بنانے کے اعلان کے بعد ملک شدید آئینی بحران کا شکار تھا۔
بیدخل وزیراعظم وکرما سنگھی نے سرکاری رہائش گاہ چھوڑنے اور استعفیٰ دینے سے صاف انکار کیا جب کہ راجا پاکسے نے وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے ریاستی امور دیکھنا شروع کر دیے تھے۔