لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی ڈائریکٹر جنرل نیب شہزاد سلیم کے خلاف درخواست پر ادارے سے تحریری جواب طلب کر لیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کی جس میں کہا گیا تھا کہ ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم سے شفاف انکوائری کی امید نہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی نیب جانبدار ہو چکے ہیں جنہوں نے ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر میرے موکل پر الزامات لگائے۔ وکیل نے کہا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے جانبدار رویے سے متعلق چئیرمین نیب کو بھی آگاہ کیا ہے۔
وکیل نے جسٹس علی باقر نجفی سے مکالمے کے دوران کہا کہ میں بہت کچھ مانگنے آیا ہوں جو کچھ عدالت سے ملے گا اپنا نصیب سمجھ کر لے جاؤں گا جس پر فاضل جج نے کہا ہم آپ کو وہی کچھ دے سکتے ہیں جس کی ہمیں قانون اجازت دیتا ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ چئیرمین پیمرا اس معاملے پر نوٹس لے چکے ہیں۔ عدالت نے سعد رفیق کی درخواست پر سماعت کے بعد نیب سے جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کیخلاف نیب کی تین رکنی تحقیقاتی ٹیم پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر کی جانے والی کرپشن کی تحقیقات کر رہی ہے۔
ڈی جی نیب لاہور نے حال ہی میں مختلف ٹی وی انٹرویوز میں لیگی رہنماؤں کے خلاف جاری انکوائریوں پر بات کی جس کے خلاف اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں ڈی جی نیب کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کی کوشش کی جس کی حکومت نے اجازت نہیں دی۔