نیویارک : امریکہ میں مقیم سکھ کمیونٹی نے اقوام متحدہ میں تعینات بھارتی سفیر سندیپ چکرورتی کی ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی سینیٹر کو شکایتی خط ارسال کردیا۔ بھارت میں جاری سکھوں کی نسل کشی کے خلاف ویانا کنونشن کے تحت آواز اٹھانے کی کوشش کی مگر بھارتی سفیر نے اس کے خلاف منفی ہتھکنڈے استعمال کیے۔
سکھ کمیونٹی کی جانب سے 5 نومبر کو بھارتی سفیر کے رویے کے خلاف سینیٹر کیتھیرائن اوسٹن کو شکایتی لیٹر ارسال کیا گیا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ماضی میں بھی سندیپ چکرورتی کی طرف سے اس قسم کے اقدامات کیے گئے کہ انہوں نے پیسے اور طاقت کا استعمال کر کے ہماری آواز دبانے کی کوشش کی جو اقوام متحدہ کے قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
خط میں امریکی سینیٹر سے اپیل کی گئی کہ وہ سکھ نسل کشی کے خلاف منائے جانے والے دن کے حوالے سے اقوام متحدہ میں بھارت کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار دادوں اور قوانین کی حمایت نہ کریں۔خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’ہم (سکھ برادری) نے یہ بات محسوس کی کہ حقائق کے منافی اس بل کو پیش کر کے امریکا کی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے جو امن کے خلاف ہے۔
سکھ برادری کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ ہمارے نمائندے نے گورنر سے بھی اس حوالے سے ملاقات کی تو انہوں نے ہماری تحفظات کو نہ صرف سنا بلکہ ہمارا ساتھ دینے کا بھی عندیہ دیا ، خط میں سکھ برادری نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی سفیر کے خلاف بل نمبر 489 کے پبلک ایکٹ 60-18 کے تحت کارروائی عمل میں لائے جائے جبکہ وہ آرٹیکل 9 کے تحت ویانا کنونشن میں شرکت کے اہل نہیں تھے۔