ینگون :میانمار میں مسلمانو ں کی نسل کشی فوج نے بڑا اعلان کر دیا, میانمار کی فوج نے روہنگیا کے بحران کے بارے میں کی جانے والی اندرونی تحقیقات کے نتائج میں خود کو الزامات سے بری الذمہ قرار دیدیا ہے۔ عالمی خبررساں اداروں کے مطابق سکیورٹی حکام کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں روہنگیا کے قتل، ان کے گھروں کو جلانے، عورتوں کو ریپ کرنے اور سامان چرانے کی تردید کی گئی ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے میانمار کی فوج کی رپورٹ کو ”وائٹ واش“ یعنی خود کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش کے مترداف قرار دیا ہے۔ ان علاقوں میں میڈیا کی رسائی پر سخت پابندیاں عائد ہیں لیکن بی بی سی کے جنوبی ایشیا کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس علاقے کے دورے میں انہوںنے بدھ مردوں کو مسلح پولیس اہلکاروں کے سامنے ایک روہنگیا گاو¿ں کو آگ لگا تے ہوئے دیکھا۔
اگست سے اب تک پانچ لاکھ سے زیادہ روہنگیا بے گھر ہو کر دوسرے ملکوں کو ہجرت کر گئے ہیں۔ ان کی اکثریت بنگلہ دیش میں مقیم ہے۔ رپورٹ کے چیدہ چیدہ نکات کے مطابق روہنگیا برادری کے ”دہشت گرد“ مکان جلانے کے ذمہ دار ہیں، اور یہ کہ لوگ ان دہشت گردوں کے ڈر سے ملک چھوڑ کر گئے ہیں۔
اس کے ردِعمل میں ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے ایک ترجمان نے کہا کہ برمی فوج نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کا احتساب کو یقینی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب یہ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اصل مجرم کو سزا دلوائے۔