اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں انتخابی اصلاحات بل کے خلاف دائر پٹیشن پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیزصدیقی نے ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں ترمیم کی شق معطل کر دی۔ عدالت نے الیکشن ایکٹ 2017 کی اس ترمیم کو آئندہ سماعت تک معطل رکھنے کا حکم دیا۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ مولانا اللہ وسایا کی جانب سے حافظ عرفات ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
استدعا کی کہ ختم نبوت کے متعلق تمام شقوں اور حلف نامے کو فوری طور پر اصل حالت میں بحال کیا جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت انتخابی اصلاحات بل کے ذریعے الیکشن کی طرف جا رہی ہے۔عدالت وفاقی حکومت کو سنے بغیر انتخابی اصلاحات بل کو معطل نہ کرے جس پرعدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
یاد رہے گزشتہ ماہ 5 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 کی وجہ سے ختمِ نبوت حلف نامے میں رونما ہونے والی تبدیلی کو اپنی پرانی شکل میں واپس لانے کے لیے ترمیمی بل منظور کیا تھا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کا ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔
ایوانِ زیریں کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات بل حکومت کی تین سالہ محنت کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کا تعلق صرف حکومت سے نہیں تھا بلکہ یہ ایک متفقہ بل تھا جس کے لیے تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندگان پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جب انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 پیش کیا گیا تھا تو یہ تصور بھی نہیں تھا کہ اس کی وجہ سے ختمِ نبوت حلف نامے میں ترمیم ہو سکتی ہے تاہم اس غلطی کو اب درست کر لیا گیا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں