کراچی : قومی سلیکٹر اور سابق کپتان ناصر علی کی جانب سے2006 دوحہ ایشین گیمز میں پاکستانی ٹیم کے جاپان کے خلاف میچ فکسنگ کے انکشاف کے بعد ایشین اور عالمی ہاکی فیڈریشن پاکستان کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ میچ فکسنگ ثابت ہونے کی صورت میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی رکنیت معطل ہونے کے خطرات بھی منڈ لارہے ہیں۔
واضح رہے کہ ناصر علی نے دو سابق ہاکی کپتان اختر رسول اور اصلاح الدین پر اسمگلنگ اور سابق ہاکی اولمپئینز شہناز شیخ پر میچ فکسنگ کا الزام عائد کیا ہے،جبکہ محمد ثقلین نے کہا ہے کہ فیڈریشن کے فنڈز کا غلط استعمال کرنے والوں پر جرم ثابت ہو تو نامور کھلاڑی ہو یا صدر انہیں پھانسی پر لٹکائیں۔
اپنے ویڈیو بیان میں اولمپئن ناصر علی نے پی ایس بی کی جانب سے ہاکی فیڈریشن کے خلاف بنائی گئی انکوائری کمیٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایچ ایف کی کارکردگی جانچنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کرپٹ افراد پر مشتمل ہے، کرپٹ افراد کیسے درست احتساب کریں گے ۔
ناصر علی نے کمیٹی میں شامل دو سابق کپتانوں اولمپئین اصلاح الدین صدیقی اور اولمپئین اختر رسول پر الزام کیا کہ انہوں نے ناصر علی (ان )سے اسمگلنگ کرائی جبکہ ایک اور سابق قومی کپتان شہناز شیخ نے بحیثیت کوچ پاکستان ٹیم کو میچ فکسڈ کرنے کی ہدایت کی۔
اولمپئین ناصر علی نے کہا کہ 1983ء میں اصلاح الدین اور 1981ء میں اختر رسول نے ان سے اسمگلنگ کرائی، 1983ء میں اصلاح الدین ٹیم کے منیجر تھے۔