اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ خواتین کو نظراندازکریںگےتو معاشرے میں بہتری لانا ناممکن ہے ۔ 1979میں ایک جابر نے فیصلہ کیا مسلمانوں کو بہتر مسلمان بنانے کی ضرورت ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نیشنل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے تمام قوانین انگریزی میں ہوتے ہیں،میرا اس سے اختلاف ہے آئین میں واضح ہے کہ استعمال کی جانے والی زبان عام آدمی کے سمجھ میں آنی چاہیے، دیت کے قانون انگریزی میں لکھا گیا لیکن اس کی سزا عربی میں لکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ریپ کو زنا بالجبر بنا دیا گیا،جابروں نے ہمارے قانون اور آئین کا مذاق بنا دیا،عورت کے بے آبرو ہونے کو اسلام نے سنگین جرم قرار دیا تھا۔ دفعات 375 اور 374 کی غلطی کو درست کرنے میں 27 سال لگے،اس دوران خواتین نے کتنا ظلم اور زیادتیاں برداشت کیں ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ دین اسلام کو غلط طریقے سے پیش کرنے پر افسوس ہوتاہے،یوں لگتا ہے جیسے دین اسلام میں خواتین کے ساتھ منصفانہ قانون نہیں ۔ قرآن کریم میں 35 بار حضرت مریم کا ذکر کیا گیا ہے،جب تک ہم خواتین کو نظر انداز کریں گے خواتین پر خود کو سبقت دیتے رہیں گے معاشرے میں بہتری لانا ناممکن ہے ۔