لاہور: پامی نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کے نام خط لکھ دیا ۔
خط میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے ممبران کی میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں کیں جائیں کیونکہ سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بغیر کسی میرٹ کے ممبرز کی تعیناتیں کیں ۔
پامی نے خط میں مزید لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پی ایم سی ممبرز کی تعیناتیوں کو اقربا پروری قرار دے چکی ہے ۔ بدقسمتی سے بغیر کسی میرٹ کے پی ایم سی ممبرز کو نامزد کیا گیا ۔
سابق حکومت نے پی ایم سی میں ناتجربہ کار ڈاکٹرز کو تعینات کیا جبکہ پاکستان میں تجربے کے حامل اور بہترین شہرت یافتہ ڈاکٹرز کو نظرانداز کیا گیا ۔ طبی پیشہ اور طبی تعلیم کو تباہ کن نتائج کی طرف لے کر جایا جارہا ہے ۔
خط کے مطابق ، نائب صدر پی ایم سی علی رضا سمیت دیگر ممبران کی متعصبانہ پالیسیاں ہیں ۔ ممبرز کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان عالمی میدان میں خطرناک حد تک اپنی جگہ کھو رہا ہے ۔
پامی کے خط میں کہا گیا کہ ایم ڈی کیٹ کی قیمت چھ سو سے بڑھا کر چھ ہزار کی گئی ۔ غیر قانونی ٹیسٹنگ کمپنی کو دیے گئے اربوں کے ٹھیکہ کا معاملہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بھی اٹھایا ۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اور ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن میں بھی اس پر بحث کی گئی ۔
پامی نے خط میں وزیر اعظم کو بتایا کہ میڈیکل کالجز کی درجہ بندی ایک بڑا سیکنڈل ہے ۔ سابق انتظامیہ نے من پسند کالجوں کی حمایت کی اور کچھ کالجوں کو نظرانداز کیا گیا ۔ غیر قانونی اور ناتجربہ کار کمپنی کے ذریعے سینکڑوں طلباء کے مستقبل سے کھیلا گیا ۔
اگر آڈٹ کیا جائے تو بے ضابطگیاں سامنے آئیں گی ۔ ممبران کے پاس تجربہ نہ ہونے کے باعث اور خراب پالیسیوں کی وجہ سے داخلہ کا عمل متاثر ہوا ۔ ناقص پالیسی کے باعث نجی ڈینٹل کالجز میں 12 سو سے زائد سیٹیں خالی رہ گئیں تھیں ۔