واشنگٹن: امریکی کانگریس میں مسلم خاتون اراکین رشیدہ طلیب اور الہان عمر نے اپنی تقریروں میں ایوان کی توجہ فلسطین پر اسرائیلی مظالم کی جانب دلائی اور اس دوران جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے رو پڑیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کانگریس میں اس وقت جذباتی منظر دیکھنے کو ملا جب رشیدہ طللیب غزہ کی ایک ماں کی دل گداز تحریر سناتے ہوئے رو پڑیں۔ الہان عمر نے بھی فلسطینیوں کے حق میں زوردار تقریر کی اور اس دوران ایک موقع پر ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئے۔
رشیدہ طلیب نے بتایا کہ غزہ کی ایک ماں اپنی تحریر میں لکھتی ہیں کہ وہ بچوں کو بیڈروم میں اپنے ساتھ ہی سلاتی ہیں تاکہ مریں تو سب ساتھ مریں کیوں کہ میں نہیں چاہتی ہے کہ جو بچ جائے وہ ساری عمر دوسرے کی موت کا غم برداشت کرے۔
رشیدہ طلیب نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ اسرائیل کے لیے امداد کو عالمی انسانی حقوق کی پاسداری سے مشروط کیا جائے۔ جب میں اپنے ملک کی پالیسیاں دیکھتی ہوں تو غزہ کی اس ماں کی تحریر مجھے مزید توڑ کر رکھ دیتی ہے۔
ایک اور رکن الہان عمر نے کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے والا ہر راکٹ اور ہر بم جنگی جرم ہے، ہر موت ایک سانحہ ہے۔ مجھے ہر اس بچے کے لیے تڑپ جاتی ہوں جو ان راکٹس اور بم کے خوف سے بستر میں چھپ جاتا ہے۔
الہان عمر نے مزید کہا کہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرنے کے بجائے ہمارے بہت سے اراکین سیلف ڈیفنس کے نام پر اسرائیل کے فضائی حملوں کی حمایت کر رہے ہیں، یہ نہایت افسوس ناک بات ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 119 ہوگئی ہے جس میں 30 سے زائد بچے ہیں جب کہ 600 سے افراد زخمی ہیں۔