لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین خالد محمود نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 6 کے بقیہ میچز پاکستان میں ہی کرانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی اور ملک میں بقیہ میچز کرانا پاکستان کرکٹ کیلئے نقصان دہ ثابت ہو گا۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے کہاکہ پی ایس ایل کی بتدریج ملک میں واپسی بڑی خوش آئند بات ہے، رواں سال چھٹے سیزن کے میچ بھی بڑی دلچسپی کا مرکز بن رہے تھے مگر کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے سبب ایونٹ ہی ملتوی کرنا پڑا، پاکستان میں حالات بھارت کی نسبت بہتر اور انتظامی امور میں زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کراچی میں لیگ کو مکمل کیا جا سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر لیگ کے دوران کورونا وائرس کے کیسز سامنے آ گئے تھے تب بھی متاثرین کو الگ کرتے ہوئے زیادہ احتیاط برتنے کیساتھ باقی میچز کا انعقاد ممکن تھا، بہرحال اس حوالے سے رپورٹ تو سامنے آئی نہیں، ہو سکتا ہے کہ مسائل بڑے ہوں جن کی وجہ سے ایونٹ جاری رکھنا ممکن نہ رہا ہوں تاہم اس حوالے سے بورڈ حکام ہی بہتر جانتے ہیں مگر ایک بات واضح ہو چکی کہ بڑی کوتاہی کی گئی اور شرکاءپر کسی قسم کی سختی نہیں ہوئی جس کے منفی نتائج سامنے آئے۔
خالد محمود نے کہا کہ ایونٹ مکمل کروانا ضروری تو ہے مگر ادھر ادھر انعقاد کی کوشش ہورہی ہے جو کہ میرے خیال میں نہیں ہونی چاہئے کیونکہ دبئی، ابوظبی یا بیرون ملک کہیں بھی پی ایس ایل کے باقی میچز کروانا پاکستان کرکٹ کیلئے نقصان دہ ہوگا،سیکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے بعد ملک میں انٹرنیشنل مقابلوں کی بحالی کا عمل تیز ہوچکا، بڑی ٹیمیں بھی آنے لگی ہیں لہٰذا بقیہ میچز پاکستان میں ہی کروانے چاہئیں۔
سابق چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ لیگ کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میزبانی سے یہ سفر متاثر ہو گا اور سفری پابندیوں کی وجہ سے مشکلات پیدا ہونے کیساتھ ساتھ اخراجات میں بھی اضافہ ہو جائے گا، اس لئے بہتر تو یہی ہے کہ باقی میچز کراچی میں ہی کروائے جائیں، غیر ملکی کرکٹرز نہ بھی آئیں تو کوئی پرواہ نہیں کرنی چاہئے، بائیو ببل اتنا مضبوط ہوکہ ہماری آئندہ کیلئے بھی ساکھ بن جائے، بہتر انتظامات سے پہلے مرحلے میں ہونیوالی ناکامی کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔