اسلام آباد: احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے بیان پر ڈٹ گئے اور پھر سے وہی سوالات اٹھا دئیے۔ کہا میں نے پوچھا تھا کہ دہشتگرد 150 لوگوں کو مارنے کیوں گئے تھے مجھے اسکا جواب چاہیے؟۔ میرے بیان میں کونسی غلط چیز ہے بتایا جائے میں نے کہا کیا ہے اس میں کون سی غلط بات ہے؟۔
مزید پڑھیں: ممبئی حملوں سے متعلق گمراہ کن بیانات، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری
ان کا مزید کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ ممبئی حملے کا مقدمہ کیوں مکمل نہیں ہو رہا اورغیر ریاستی عناصر جہاں سے گئے انکا مقدمہ مکمل کیوں نہیں ہو سکا کیونکہ ہمارے پاس بھی کم شواہد نہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا پاکستان کا بیانیہ سننے کو تیار نہیں ہم نے قربانیاں دیں، فوج نے قربانیاں دیں اور پچاس ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے۔
سابق وزیراعظم نے کہا میں نے جو کہا مجھ سے پہلے مشرف، محمود درانی اور رحمان ملک بھی کہہ چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے ڈان اخبار سے اپنے انٹرویو کا متن پڑھ کر سنایا اور کہا کہ انہیں غدار کہا گیا۔ اس کو غدار کہا جا رہا ہے جس نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا جبکہ غدار کہا نہیں جا رہا بلکہ کہلوایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران کی بشریٰ بی بی کے ساتھ نئی تصویر منظر عام پر آ گئی
سابق وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس سپاہی تھا اور میں بھی کہتا ہوں وہ جاسوس تھا۔چاہے کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کرتا ہوں کرتا رہونگا۔ کیا وہ محب وطن ہوگا جس نے بارہ مئی کا سانحہ کیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں