لاہور : سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم عمران خان ، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقاتوں کا احوال بتا دیا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی ٹی وی کوانٹرویو میں کہا کہ میرا موجودہ ججزسے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں، میں نے تو اپنے داماد کو سفارش کرنے پر عدالت میں طلب کرلیاتھا، اپنے داماد سے سب کےسامنے معافی منگوائی تھی۔
انہوں نے کہا عمران خان سے دو ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔ ایک جب وہ وزیر اعظم تھے جبکہ دوسرا کچھ عرصے پہلے ہوئی ہے۔ عمران خان نے مجھ سے اپوزیشن کیسز کے حوالے سے مشورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے خلاف کیسز تیزی سے نہیں چل رہا میں شہزاد اکبر کو تبدیل کرنا چاہتا ہوں آپ کوئی بندہ بتائیں اس پر میں نے انہیں کہا کہ مجھے اس میں نہ ڈالیں۔
ثاقب نثار نے کہا کہ دوسری ملاقات کچھ عرصہ پہلے ہوئی جس میں میں نے عمران خان کو سمجھایا کہ وہ عدلیہ پر تنقید نہ کریں اور 12 بجے والی جو بات کرتے ہیں آئندہ نہ کریں۔
جنرل باجوہ سے ملاقات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان سے بھی میری دو ملاقاتیں ہوئی ہیں ایک وہ جب فنڈ دینے آئے تھے جبکہ دوسری ملاقات کچھ عرصے پہلے ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہوئی۔
جنرل فیض کے حوالے سے ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جب میں چیف جسٹس تھا کہ جنرل فیض میرے پاس آتے تھے اور مسنگ پرسن کیس کے حوالے سے بات کرتے تھے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان سے ملاقاتیں اکثر ہوتی رہتی ہیں۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے بینچ نے مجھے بتایا نواز شریف کے وکیل نے بہت کچھ مان لیا تھا، نواز شریف کے وکیل نے بینچ کے سامنے اپنے موکل کی کئی غلط کاریوں کو تسلیم کیا۔