ملتان:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نئے صوبے جنوبی پنجاب کے دارالحکومت کیلئے جان بوجھ کرغلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں ،جنوبی پنجاب صوبے کا دارلخلافہ کہاں ہو گا اس کا فیصلہ اس خطے کی نئی بننے والی اسمبلی کے اراکین کریں گے۔کچھ لوگ ہیں جو نہیں چاہتے جنوبی پنجاب صوبہ بنے۔کچھ عناصر ہیں جو کہتے ہیں نا کریں گے اور نا کرنے دیں گے۔اگر ہم لڑتے رہے تو مقصد پورا نہیں ہوگا۔عوام سے اپیل ہے منفی پراپیگنڈے پر توجہ نہ دیں۔میری سب سے گذارش ہے کہ ٹھنڈے دل سے غور کریں اور صوبہ پر غلط فہمیاں نہ پھیلائیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے طویل مشاورت کے بعد صوبے کے قیام کے حوالے سے اہم فیصلے کیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام فیصلے مشاورت سے کیے جائیں اور کسی پر کوئی رائے مسلط نہ کی جائے۔یہ فیصلہ اس لیے کیاگیا تاکہ صوبے کے قیام کی جانب پیش رفت ہو سکے۔
اجلاس میں سیکرٹریٹ کے قیام میں کوئی قانونی و آئینی رکاوٹ نہیں ہے اورمشاورتی اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبے کی طرف آگے بڑھنے کے لئے 2سیکرٹریٹ بنانے پر اتفاق ہواایک سیکرٹریٹ ملتان اور دوسرا بہاولپور میں قائم ہوگا۔مشاورتی اجلاس کے بعد ابہام پیدا کیا گیا کہ سیکرٹریٹ بہاولپور میں بنے گا یہ درست نہیںہے۔میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ پر ابہام دور کرنا چاہتا ہوں۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری سا?تھ اور ایڈیشنل آئی جی سا?تھ کس شہر میں بیٹھیں گے فیصلہ پنجاب حکومت کرے گی۔ان دو افسروں کی تعیناتی کے بعد انہیں کہا جائے گا کہ وہ سیکرٹریٹ کے قیام کے لیے اقدامات کریں۔اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ یکم جولائی سے سیکرٹریٹ کام شروع کردے۔
مسلم لیگ ن ‘ پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں جنوبی پنجاب صوبے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور بیان بازی کی بجائے اسمبلی میں ہمارا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہاتحریک انصاف نے علیحدہ صوبے کو منشور کا حصہ بنایا، اس پر ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا، صوبے کیلئے دو تہائی اکثریت نہیں ہے، ماضی میںپیپلزپارٹی کے پاس بھی دوتہائی اکثریت نہیں تھی جبکہ ن لیگ کے پاس دوتہائی اکثریت تھی لیکن جنوبی پنجاب صوبہ اس کا ایجنڈا نہیں تھا۔
تحریک انصاف کی حکومت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی پر یقین رکھتی ہے۔ اس مقصد کیلئے جنوبی پنجاب صوبہ کو منشور کا حصہ بنایا۔ ہمارا مقصد ایک علیحدہ صوبہ کا قیام ہے، فیصلہ ہوا کہ اس حوالے سے بل کی حمایت کے لئے دیگر پارٹیوں سے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، کریڈٹ جو بھی لینا چاہتا ہے لے،انہوں نے کہا کہ صوبے کے معاملے پر تمام پارٹیوں کے جنوبی پنجاب کے اراکین اسمبلی ہمارا ساتھ دیں۔
صوبہ کے لئے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے پر پی ٹی آئی یکجا ہے۔ اور ہم نے جنوبی پنجاب صوبے پر مشاورت سے فیصلہ کیا۔ تحریک انصاف میں صوبہ کے مخالفین نہیںہیں۔انہوں نے کہاملتان کی ترقی بہاولپور کی ترقی کے ساتھ منسلک ہے۔اسی طرح بہاولپور کی ترقی ملتان،رحیم یارخان اور ڈیرہ غازی خان کی ترقی کے بغیرممکن نہیں۔