اسلام آباد: دنیا میں ہر سال 14 جون کو خون عطیہ کرنے یا 'بلڈ ڈونر ڈے' منایا جاتا ہے جس کا مقصد ایسے افراد کا شکریہ ادا کرنا ہے جو اپنا خون دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے عطیہ کرتے ہیں ، یہ دن خون کی محفوظ منتقلی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے بھی وقف کیا جاتا ہے۔
خون عطیہ کرنے کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں کئی تقریبات منعقد کی گئی ہیں۔ اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی نے آج سے شروع ہونے والی تین روزہ بلڈ ڈونیشن مہم کا اہتمام کیا ہے جو 16 جنوری تک جاری رہے گی۔
ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو خون کا عطیہ کرنے کی عادت ہوتی ہے، ان میں مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے اور اوسط عمر میں چار سال تک کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
2011 میں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 2011 میں پوری دنیا میں خون عطیہ کرنے کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا۔اس دن کو ہر سال 14جون کو نو بل انعام یافتہ سائنسدان کارل لینڈ سیٹز کی پیدائش (14جون 1868) کی مناسبت سے منایا جاتا ہے جنہوں نے A,B,O بلڈ گروپنگ سسٹم کو دریافت کیا۔
ایک اندازہ کے مطابق پاکستان میں روزانہ اندازاً 8000خون کی بوتلوں کی ضرورت ہو تی ہے جبکہ کل آبادی کا صرف ایک فیصد لوگ خون عطیہ کرتے ہیں جو ناکافی ہے۔ واضح رہے کہ عطیہ کردہ خون کا 60فیصد تھیلسیمیا کے مریضوں کے استعمال میں چلا جاتا ہے باقی عطیہ کر دہ خون بہت سی طبی پیچید گیوں ،قدرتی آفات اور عمل جراحی کے دوران استعمال ہو تا ہے۔