کراچی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ سندھ میں کوئی قانون نہیں یہاں جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے چاہے جتنا مرضی غیرقانونی ہو۔سندھ کو کینیڈا سے چلایا جا رہا ہے ۔صوبے کا اصل حاکم یونس میمن ہے۔ یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟؟؟آپ لوگ نالے صاف نہیں کرسکتے صوبہ کیسے چلائیں گے ؟
نیو نیوز کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور تجاوزات کیس کی سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ وکیل بلڈر نے کہا پل کی تعمیر کے وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا ۔چیف جسٹس نے کہا شاہراہ فیصل کا سائز کبھی کم نہیں ہوا ۔آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے ۔شاہرا فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوجیوں نے بھی زمین دے دی تھی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں پر ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں۔ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ موجود ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں۔اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔دھندا شروع کیا ہوا ہے ، یا تو ہم پچاس لوگوں کو بند کردیں ۔ان لوگوں کو جیل بھیجنے سے مسئلہ حل ہوگا۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سارے رفاہی پلاٹوں پر پلازے بن گئے ۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ آپ کے احکامات کے بعد کارروائی ہوئی ۔اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی اے کا کام چل رہا ہے۔جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو ۔حکومت کہاں ہے ؟؟ کون ذمہ داری لے گا ؟؟؟ آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہے جھوٹی رپورٹس پیش کردیتے ہیں ۔سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا ؟
چیف جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ کراچی کا سسٹم کینیڈا سے چلایا جارہا ہے۔کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے ، یونس میمن سندھ کا اصل حکمران ہے ۔وہی چلارہا ہے سارا سسٹم ۔ایڈوکیٹ جنرل ہم آپ سے بات کررہے ہیں ، آپ کی حکومت ہے یہاں کس کی حکومت ہے ؟ یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟؟؟آپ لوگ نالے صاف نہیں کرسکتے صوبہ کیسے چلائیں گے ؟
چیف جسٹس نے کہا کہ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے۔کاغذات پر پرانی تاریخ لکھ کر دے رہے ہیں ۔گورننس نام کی چیز نہیں ہے یہاں ۔ بعدازاں وکلا کی درخواست پر نسلہ ٹاور کیس سولہ جون تک ملتوی کردی گئی۔