تل ابیب: اسرائیل میں بالاخر بنیامین نیتن یاہو کے طویل اقتدار کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ پارلیمنٹ کی جانب سے نئی حکومت کے قیام کی منظوری کے بعد نفتالی بینیٹ نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
نفتالی بینیٹ کا تعلق اسرائیل کی دائیں بازو کی قوم پرست جماعت سے ہے، انہوں نے دیگر سیاسی پارٹیوں کے اتحاد سے اپنی حکومت قائم کی ہے۔
خیال رہے کہ بنامین نیتن یاہو نے 12 سال تک اسرائیل پر حکومت کی تھی۔ تاہم وہ حالیہ انتخابات میں واضح برتری حاصل نہ کر سکے یوں ان کے طویل اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔
اسرائیل کے نئے وزیراعظم نفتالی بینیٹ کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ وہ اپنی قوم کو متحد کریں گے۔ حکومت کی اولین ترجیح اصلاحات، صحت اور تعلیم ہوگی۔ ہم کسی ایک طبقے کیلئے نہیں بلکہ ہر کسی کی فلاح کیلئے کام کریں گے۔
نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ جمہوری ملکوں میں صرف حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں۔ ہماری حکومت عوام کی ترقی اور فلاح کیلئے جو بھی ممکن ہوا وہ کرے گی۔ ہمارے دور میں کسی کو خوفزدہ ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ ہم کسی کے دشمن نہیں، ہم سب ایک ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق اسرائیل کی سیاسی جماعت مینا پارٹی کے 49 سالہ سربراہ نفتالی بینیٹ 2023ء تک اس عہدے پر براجمان رہیں گے، اس کے بعد اگلے 2 سال سینٹرسٹ یش اتید کے رہنما یائیر لاپڈ ملک کے وزیراعظم بنیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی نئی حکومت مختلف جماعتوں اتحاد سے بنی ہے، اسے صرف صرف ایک سیٹ کی معمولی اکثریت حاصل ہے۔ ادھر بنیامین نتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ اقتدار میں واپس لوٹیں گے۔
دوسری جانب فلسطین نے اسرائیل کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ صدر محمود عباسی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بنیامین سے بینیٹ کو اقتدار کی منتقلی اسرائیل کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہمارا اصولی موقف آزد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔