لاہور:جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کورونا وائرس بہانہ ہے، بے روزگاری تو پہلے سے ہو رہی ہے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے ہی غربت میں اضافہ ہو رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ اس بجٹ میں حکومت اپنی غلطیوں کو درست کرے گی، حکومت کو بھی اندازہ نہیں کہ کورونا کے بعد ہم کس طرف جائیں گے۔
سراج الحق نے کہا کہ اس بجٹ میں غریب آدمی کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، حکومت نے ملازمین کے لیے ایک روپے کا بھی اضافہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں کمی کر دی، حکومت نے اس بجٹ میں بے روزگاری ختم کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا ہے کہ اس بجٹ میں ہیلتھ اور فوڈ سیکیورٹی کے لیے کچھ نہیں کیا گیا، کورونا وائرس سے حکومت کو ایک بہانہ اور مل گیا ہے۔
ا نہوں نے کہاہے کہ حکومت کو باہر سے کورونا وائرس کی وباءکے نام پر قرضے مل رہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شرح نمو منفی آئی ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارے بجٹ میں کورونا کو ڈسکس ہی نہیں کیا گیا، دنیا ایک طرف اور ہم دوسری طرف چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں دینی مدارس کے لیے بھی کچھ بھی نہیں رکھا گیا، حکومت نے خود اعتراف کیا ہے کہ ایک کروڑ 70 لاکھ لوگ بے روزگار ہوں گے۔
جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان بے روزگار افراد کے لیے بجٹ میں کچھ نہیں رکھا۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ سے بلوچستان کے عوام مایوس ہوئے ہیں، موجودہ بجٹ کو ہم نہیں مانتے، جس میں عوام کو کچھ نہی ملا ہے۔سراج الحق نے کہا کہ بجٹ میں بس باتیں ہی کی گئیں، یہ بجٹ صرف باتوں کا پلندہ ہے، اس حکومت کی کارکردگی صفر ہے، بجٹ میں قبائلی علاقوں کے لیے بھی کچھ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بار بجٹ میں بس آئی ایم ایف سے مشورہ کیا گیا ہے، کسی سیاسی جماعت سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ بجٹ پیش ہوا اور مہنگائی 20 فیصد بڑھ گئی، اس بجٹ میں این ایف سی بھی نہیں دیا گیا، ہم وفاق کے اس بجٹ کو منظور نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کے بجٹ میں کمی کی گئی، اسٹیل مل کے ملازمین سے نوکریاں چھین لی گئیں، بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔