کراچی:کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس ملیر رائو انوار کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران مقتول کے وکلا کو دلائل کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 4 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی جبکہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں گرفتار سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راو انوار کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی پیشہ ورانہ رقابت کی وجہ سے کرائی گئی جبکہ دھمکی آمیز خط سے متعلق وہ وفاق، صوبائی حکومت اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو آگاہ کرچکے ہیں۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں رائو انوار نے کہا کہ 'میرے خلاف نقیب اللہ قتل کیس میں بھی شواہد موجود نہیں ہیں، میں نے نقیب اللہ کو پکڑوایا اور نہ مارا ، یہ بات ریکارڈ پرموجود ہے ۔رائو انوار نے کہا کہ جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر بھی غلط ڈالا گیا ہے ، وہ فون نمبر ڈالا گیا، جو میرے استعمال میں ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں 21 مارچ کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں تھا، جبکہ جے آئی ٹی میں جو فون نمبر ڈالا گیا، اس کی لوکیشن کراچی تھی۔سابق ایس ایس پی نے کہا کہ مجھ پر 2 خود کش حملے ہو چکے ہیں اور میرے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کرنے والے شخص کو گرفتار کیا گیا۔راو انوار نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ انہیں غلط مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ۔اس سے قبل جمعرات کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس ملیر رائو انوار کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔تاہم سماعت کے دوراننقیب اللہ کے والد کے وکلاء پیش نہ ہوئے۔جس پر انسداد دہشتگردی عدالت نے مقتول کے وکلا کو دلائل کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت 4 جولائی تک کے لیے ملتوی کردی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں