اسلام آباد : چیرمین تحریک جوانان پاکستان وکشمیر عبداللہ حمید گل نے کہا ہے کہ غیرملکی خبررساں ادارے کی جنرل حمید گل مرحوم کی اسامہ بن لادن کو پیغام بھیجنے کی خبر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلند ہے جنرل حمید گل مرحوم پر الزامات مسترد کرتا ہوں صرف الزامات نہ لگائیںثبوت بھی لے کرآ ئیں، خبر سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آئی ایس آئی کا اسامہ بن لادن سے رابطہ تھا۔
آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی جنرل حمید گل مرحوم کے بیٹے چیرمین تحریک جوانان پاکستان وکشمیر عبداللہ حمید گل کی طرف سے 2005میں اسامہ بن لادن کو پیغام بھیجنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خبرمن گھڑت بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہے اپنے والد جنرل حمید گل مرحوم پر لگائے گئے الزامات مسترد کرتا ہوں صرف الزامات نہ لگائیںثبوت بھی لے کرآ ئیں،انہوں نے کہاکہ جب اسامہ ایبٹ آبادمیں تھا تو مولانافضل الرحمان خلیل کو ایبٹ آبادجانا چاہیے تھا تاکہ وہ ان سے ملاقات کرتے اور یہ اسلام آباد سے قریب بھی ہے۔ مولا نا فضل الرحمن خلیل اور اسامہ بن لادن کا ایبٹ آباد سے ملاقات کیلئے قبائلی علاقوں میں جانا خبر کی خود تردید کررہی ہے۔ 1993میں حمید گل مرحوم کی ملاقات اسامہ بن لادن سے سوڈان میں ہوئی اور وہ اس کا اقرار بھی کرتے تھے اس کے بعد ان کا اسامہ بن لادن سے کوئی رابطہ نہیں تھا اوروہ خود بھی میڈیا پر بھی بار بار کہتے تھے کہ ان کا اسامہ بن لادن سے کوئی رابطہ رہا اور نہ ہی اس کے بعد اسامہ بن لادن سے ملا۔ اس بات کاذکر خبر میں نہیں ہے جس سے ان کی بدنیتی واضح ہوتی ہے ۔
یہ خبر ڈرامہ ہے اوراس کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس خبر سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ آئی ایس آئی کا اسامہ بن لادن سے رابطہ تھا ۔ خبر میں جنرل حمید گل مرحوم کی تصویر لگائی گئی ہے ان کو بتانا جاہیے کہ جنرل حمید گل نے کہا ں پر یہ بات کی اور اس کیلئے کوئی ثبوت بھی دینا چاہیے تھا کہ جس سے ثابت ہو کہ جنرل حمید گل نے مولانافضل الرحمان خلیل کو یہ پیغام دیا ہے ۔ واضح رہے غیرملکی خبررساں ادارے نے دا ایگزائل ، دا فلائٹ آف اسامہ بن لادن نامی کتاب جس کے مصنفین کیتھرین سکاٹ کلارک اور ایڈریئن لیوی کے حوالے سے دعویٰ کیا تھاکہ آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی جنرل حمید گل مرحوم نے سنہ 2005میں اسامہ بن لادن کو مولانا فضل الرحمان خلیل کے ذریعے ایک پیغام بھجوایا تھااور اسامہ بن لادن اس ملاقات کے لیے ایبٹ آباد سے قبائلی علاقے گئے تھے۔