بیجنگ: چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ پاکستان میں اغوا ہونے والے دونوں چینی باشندے مشنری تھے۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ کے مطابق ان اطلاعات پر کہ دونوں چینی باشندے مشتبہ طور پر پاکستان میں غیر قانونی مشنری کام کر رہے تھے چین پاکستان کے ساتھ قانون کے تحت اس کی تحقیقات کرے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین سمندر پار چینی باشندوں کے تحفظ کو اہمیت دیتا ہے اور چینی باشندوں کو مقامی قوانین اور روایات کا احترام کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق چینی جوڑا کوئٹہ میں متنازع کورین فرقے کی تبلیغ پر مامور تھا۔
12 جون کو وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی زیر صدارت اجلاس ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں مغوی چینی باشندوں کے معاملہ کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس دوران وزیر داخلہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ میں اغواہونے والے چینی شہری کوئٹہ میں تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
گزشتہ دنوں میڈیا میں گردش کرنیوالی خبروں کے مطابق داعش نے اپنی نیوز ایجسنی 'اعماق' پر عربی زبان میں جاری کیے گئے بیان میں چینی شہریوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ داعش نے چینی شہریوں کو قتل کرنے کا دعوی ایک ایسے وقت میں کیا تھا جب ایک دن پہلے پاک فوج نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں یکم سے 3 جون کے دوران دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائی کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس آپریشن کے دوران 2 خودکش حملہ آوروں سمیت 12 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔
پاک فوج نے دعوی کیا تھا کہ کامیاب آپریشن کے باعث داعش کا بلوچستان میں انفرااسٹرکچر قائم کرنے سے پہلے تباہ کر دیا گیا۔ مستونگ آپریشن مغوی چینی باشندوں کی بازیابی کے لیے انتہائی خفیہ معلومات کے تحت کیا گیا تھا۔ سیکیورٹی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ آپریشن کے دوران چینی باشندوں کے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کر لی گئی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں