اسلام آباد: پاکستان نے بھی قطر کو انتہائی زوردار جھٹکا دیدیا۔ گوادر نواب شاہ پائپ لائن منصوبہ منسوخ کر دیا۔ یہ فیصلہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم نوازشریف کی زیر صدارت ہونے والے اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز حکومت نے تہران پر امریکی پابندیوں کے بعد پاک ایران گیس پائپ لائن کے متبادل 2 ارب ڈالر کے گوادر نوابشاہ ایل این جی پائپ لائن پراجیکٹ کو قیمت میں اضافے کی وجہ سے منسوخ کر دیا۔
اس سے قبل قطر اور ایران پاکستان کو گیس فراہم کرنے کیلئے کوشاں تھے تاہم امریکی حکومت کی جانب سے ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کو منسوخ کر کے ایل این جی ڈیل سائن کرنے کے حوالے سے دباؤ تھا۔
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ نیشنل اکنامک کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے قیمت کے تعین کے بعد اس منصوبے کی منظوری دی تھی تاہم اس کے باوجود اسے اضافی قیمت کی بنیاد پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ امریکی دبا ﺅکے بعد بلآخر پاکستان نے قطر کیساتھ ایل این جی کی فراہمی کا معاہدہ کیا جس کی شراکت دار زیادہ تر کمپنیاں امریکی، جاپانی اور یورپی تھیں تاہم اب حالیہ پیش رفت میں قطر نے پاکستان میں ایل این جی گیس پائپ لائن بچھانا شروع کر دی ہے۔
اس منصوبے کی تجویز جنوری میں امیر قطر شیخ تمیم بن حماد بن حلیفہ الثانی کے دورے کے دوران دی گئی تھی۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے حالیہ اقدام تہران کیلئے دھچکا نہیں ہو گا بلکہ اس سے چین کو نقصان پہنچے گا کیونکہ پاکستان اور چین نے 2015 کے دوران گوادر نوابشاہ ایل این جی پائپ لائن اور بولی کے عمل کے ذریعے ایل این جی ٹرمینل جاری کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ فیصلہ رواں ماہ کے آغاز میں کیا گیا اور وزارت پٹرولیم کو گوادر نوابشاہ ایل این جی ٹرمینل اور پائپ لائن منصوبے کو منسوخ کرنے اور فوری طور پر کراچی کے پورٹ قاسم پر نئے ایل این جی ٹرمینل کے قیام کیلئے کام شروع کرنے کی ہدایت کی گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں